Ref. No. 2663/45-4433
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہونے والی بیوی کا مطلب وہ عورت جس سے میرا نکاح ہو، اس لئے معنی کے اعتبار سے طلاق کو نکاح کی طرف منسوب کیاگیا ہے ، اور اس طرح طلاق کی تعلیق درست ہے اور اس سے احناف کے نزدیک نکاح کے بعد طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ اس لیے صورت مسئولہ میں نکاح کرتے ہی اس شخص کی ہونے والی بیوی پر ایک طلاق بائنہ واقع ہوجائے گی، البتہ قسم بھی پوری ہوجائے گی، اس کے بعد اسی عورت سے دوبارہ یا کسی اور عورت سے نکاح کرنے پر ہونے والی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔ یہ بھی خیال رہے کہ اگر پہلی عورت ہی سے نکاح کیا تواس کو صرف دو طلاق کااختیار حاصل ہوگا، اس لئے کہ اس کی جانب سے اس کی بیوی پر ایک طلاق واقع ہوچکی ہے۔
ثم اعلم أن المراد ہنا بالإضافة معناہا اللغوي الشاملة للتعلیق المحض وللإضافة الاصطلاحیة الخ (شامی: ۴: ۵۹۳، ۵۹۴ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) بخلاف غیر المعینة فلو قال: المرأة التي أتزوجہا طالق طلقت بتزوجہا (الدر المنتقی: ۲/۵۷، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند