157 views
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ ۔
ہمارے ہاں لوگ کہتے ہیں - اگر کوئی شخص پیشاب کریں اور پھر استنجاء میں نہ تو پانی کا استعمال کریں ، نہ ہی ڈھیلے کا۔ تو وہ ناپاک ہو جاتا ہیں ۔ یہ بات کتنی سچ ہیں اور کتنی جھوٹ ؟۔
اور ایسے شخص یعنی پانی اور ڈھیلے کا استعمال نہ کرنے والے شخص کے بارے میں حکم ؟!۔
مدلل جواب جلد از جلد ارسال فرمائیں ۔
جزاک اللہ خیراً ۔
المستفتی : زکریا ، مہاراشٹر ۔
السلام علیکم ۔
مخرج سے تجاوز کے واضح معنی کیا ہیں ؟۔
asked Dec 28, 2023 in طہارت / وضو و غسل by Zakriya Mulla
edited Jan 2 by Zakriya Mulla

1 Answer

Ref. No. 2748/45-4283

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ استنجا میں اگر نجاست اپنے مخرج سے تجاوز نہ کرے تو استنجا کرنا سنت ہے، اس صورت میں ناپاکی قابل عفو ہے، لیکن اگر نجاست مخرج سے تجاوز کر جائے اور پانی یا ڈھیلا استعمال نہ کرے تو وہ جگہ ناپاک ہے اس کو پاک کرنا ضروری ہے۔

’’وہو سنة مؤکدة مطلقا ویجب أي بفرض غسله أن جاوز المخرج نجس مائع فیما وراء موضع الاستنجاء‘‘ (در مختار مع رد: ج ١، ص: ٩٣٣)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 2 by Darul Ifta
...