17 views
ایک رکن میں تین بار حرکت کرنا عمل کثیر ہے یا نہیں؟
(۱۲)سوال: نماز کے کسی ایک رکن میں الگ الگ عضو سے یکے بعد دیگرے تین بار حرکت کا ہونا کیا عمل کثیر ہے اور کیا اس سے نماز فاسد ہو جاتی ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: نثار احمد، بھاگل پور
asked Jan 21 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: عمل کثیر کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں۔ مفتی بہ اورراجح قول یہ ہے کہ نماز میں ایسا کام کرے کہ دور سے دیکھنے والے کو یقین ہوجائے کہ یہ نماز میں نہیں ہے۔
دوسرا قول یہ ہے کہ جو کام عام طور پر دوہاتھوں سے کیا جاتا ہے مثلاً عمامہ باندھنا ایسا کام کرنا عمل کثیر شمار ہوتا ہے اور جو کام عام طور پر ایک ہاتھ سے کیا جاتا ہے وہ عمل قلیل ہے، تیسرا قول یہ ہے کہ تین حرکات متوالیہ یعنی تین بار سبحان ربی الاعلی کہنے کی مقدار وقت میں تین دفعہ ہاتھ کو حرکت دی تو یہ عمل کثیر ہے ورنہ قلیل۔
اگر کسی شخص نے ایک رکن (قعدہ، سجدہ، یا تشہد) میں تین بار حرکت کی تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی ہاں اگر ہردفعہ حرکت کرنے کے لیے ہاتھ اٹھایا اور تینوں حرکات متوالیہ ہوں یعنی ہاتھ اٹھانے کی درمیانی مدت تین دفعہ سبحان ربی الاعلی کہنے کی مقدار سے کم ہو تو نماز فاسد ہوجائے گی۔
’’ویفسدہا کل عمل کثیر لیس من أعمالہا ولا لإصلاحہا وفیہ أقوال خمسۃ أصحہا مالایشک بسبہ الناظر من بعید في فاعلہ أنہ لیس فیہا وإن شک أنہ فیہا أم لا فقلیل‘‘(۱)
’’الثالث: الحرکات الثلاث المتوالیۃ کثیر وإلا فقلیل وقیل یفوض إلی رأي المصلي إن استکثرہ فکثیر وإلا فلا وعامۃ المشائخ علی الأول وقال الحلواني: إن الثالث أقرب علی مذہب أبي حنیفۃ لأن مذہبہ التفویض إلی رأي المبتلی بہ في کثیر من المواضع ولکن ہذا غیر مضبوط وتفویض مثلہ إلی رأي العوام مما لاینبغي وأکثر الفروع أو جمیعہا مخرج علی أحد الطریقین الأولین والظاہر أن ثانیہا لیس خارجا عن الأول لأن ما یقام بالیدین عادۃ یغلب ظن الناظر أنہ لیس في الصلاۃ وکذا قول من اعتبر التکرار إلی الثلاث متوالیۃ في غیرہ فإن التکرار یغلب الظن بذلک فلذا اختارہ جمہور المشائخ‘‘(۲)

(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار’’باب ما یفسد الصلاۃ و مایکرہ فیھا‘‘: ج۲، ص: ۳۸۴، ۳۸۵)۔
(۲) إبراہیم الحلبي، غنیۃ المستملي شرح منیۃ المصلی، ’’مطلب في التعریف بالعمل الکثیر وحکمہ‘‘: ج۲، ص: ۳۷۵)۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص 79

 

answered Jan 21 by Darul Ifta
...