44 views
مقتدی نے قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بجائے درود پڑھ لیا، کیا حکم ہے؟
(۱۷)سوال: ایک شخص امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے؛ لیکن جب قعدہ اولیٰ میں تشہد میں بیٹھا، تو تشہد پڑھنے کے بجائے درود شریف پڑھ لیا، تو یہ مقتدی اب کیا کرے گا؟ امام کے تابع ہوکر چوتھی رکعت میں سلام پھیرے گا یا نہیں اور اگر ایسا کرتا ہے، تو اس کی نماز میں کچھ کراہت تو نہیں آئے گی؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عبد الوہاب، جودھپوری
asked Jan 21 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر نمازی نے امام کی اقتدا میں بھول کر تشہد کے بجائے درود پڑھ لیا ہے توبھی امام کے ساتھ اپنی نماز پوری کرے، اس کی نماز بلا کراہت درست ہوگئی ہے مقتدی کی غلطی سے مقتدی یا امام پر سجدۂ سہو لازم نہیں ہوتا۔(۲)

(۱) لا یلزم سجود السہو بسہو المقتدي لاعلیہ ولا علی إمامہ۔ (الحلبي،  الأنہر في شرح ملتقی الأبحر،’’کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو‘‘ ج۱، ص: ۲۲۲)
ومقتد بسہو إمامہ إن سجد إمامہ لوجوب المتابعۃ لاسہوہ أصلاً۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’ باب سجود السھو‘‘: ج۲، ص: ۵۴۶)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص84

 

answered Jan 21 by Darul Ifta
...