23 views
کیا تکبیرات انتقالیہ میں غلطی سے نماز فاسد ہوجاتی ہے؟
(۲۸)سوال: آج فجر کی نماز میں ’’سمع اللّٰہ لمن حمدہ‘‘ کی جگہ میں نے ’’اللّٰہ أکبر‘‘ کہہ دیا ایسے ہی کچھ دن قبل امام کے پیچھے ’’ربنا لک الحمد‘‘ کے بجائے ’’آمین‘‘ کہہ دیا، کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ اور اس سے میری نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ مہربانی فرما کر حوالہ کے ساتھ جواب لکھ دیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: عمران عالم، مئو، یوپی
asked Jan 21 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: صورت مسئلہ میں آپ نے ’’سمع اللّٰہ لمن حمدہ‘‘ کہنے کے  بجائے ’’اللّٰہ أکبر‘‘ کہہ دیا، اگر آپ ’’سمع اللّٰہ لمن حمدہ‘‘ کہنا بالکل بھول جائیں تو بھی نماز ادا ہوجائے گی اس لیے کہ یہ تکبیراتِ انتقالیہ ہیں اور تکبیراتِ انتقالیہ نماز کی سنتوں میں سے ہیں اور سنت کو چھوڑ نے یا چھوٹ جانے سے نہ تو نماز فاسد ہوتی اور نہ سجدہ سہو لازم ہوتا ہے۔ ایسے ہی آپ کے ’’ربنا لک الحمد‘‘ کی جگہ آمین کہنے سے بھی نماز نہیں ٹوٹتی اس لیے کہ لفظ ’’آمین‘‘ ایک دعائیہ کلمہ ہے جس کا معنی ہے: اے اللہ! قبول فرما لیجیے! اور نماز کی حالت میں کسی دعائیہ کلمہ کا زبان سے ادا کرنا نماز کے لیے مفسد نہیں ہے، خواہ آپ امام کے پیچھے پڑھ رہے ہوں یا انفرادی طور پر، دونوں صورتوں میں لفظ ’’ربنا لک الحمد‘‘ کی جگہ ’’آمین‘‘ کہہ دیا تو بھی اس سے نماز فاسد نہیں ہو ئی۔ جیسا کہ کتب فقہ میں اس کی تفصیلات مذکور ہیں۔
’’(قولہ: والدعاء بما یشبہ کلامنا) ہو ما لیس في القرآن ولا في السنۃ ولا یستحیل طلبہ من العباد، فإن ورد فیہما أو استحال طلبہ لم یفسد‘‘(۱)
’’وہو إسم فعل معناہ اسمع واستجب أو معناہ کذلک فلیکن أو إسم من أسمائہ تعالی قالہ ابن الملک‘‘(۲)
’’ومعناہا: کذلک فلیکن۔ وقیل: اللہم اسمع واستجب‘‘(۳)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا‘‘: ج ۲، ص: ۳۷۷۔)
(۲)ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح: ج ۳، ص: ۳۴۵،  إدارۃ شؤون الإسلامیۃ، دولۃ قطر۔)
(۳) منحۃ السلوک في شرح تحفۃ الملوک،  ’’ کتاب الصلاۃ، فصل في بیان شروط الصلاۃ و أرکانھا‘‘: ص: ۱۳۲۔
)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص92

 

answered Jan 21 by Darul Ifta
...