53 views
نماز میں کہنی مارنے یا غلط لقمہ دینے سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟
(۵۳)سوال: بعض بچے نماز میں قصداً کہنی مارتے ہیں اور بعض دفعہ غلط لقمہ دے دیتے ہیں تو اس سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اسرار، کھیڑی، سہارنپور
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کوئی ایسی حرکت نہ ہو کہ جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہو تو کہنی مارنے یا غلط لقمہ دینے سے نماز فاسد نہ ہوگی اور نہ ہی مقتدیوں کی نماز پر کوئی فرق پڑے گا لیکن سماعت کے لیے عاقل بالغ سمجھ دار ہونا چاہئے۔(۱)

(۱) والصحیح أن ینوي الفتح علی إمامہ دون القراء ۃ، قالوا: ہذا إذا أرتج علیہ قبل أن یقرأ قدر ما تجوز بہ الصلاۃ، أو بعدما قرأ ولم یتحول إلی آیۃ أخری، وأما إذا قرأ أو تحول، ففتح علیہ، تفسد صلاۃ الفاتح، والصحیح: أنہا لاتفسد صلاۃ الفاتح بکل حال، ولا صلاۃ الإمام لو أخذ منہ علی الصحیح۔ ہکذا في الکافي۔ ویکرہ للمقتدي أن یفتح علی إمامہ من ساعتہ، لجواز أن یتذکر من ساعتہ، فیصیر قارئاً خلف الإمام من غیر حاجۃ، کذا في محیط السرخسي۔ ولا ینبغي للإمام أن یلجئہم إلی الفتح؛ لأنہ یلجئہم إلی القراء ۃ خلفہ وإنہ مکروہ، بل یرکع إن قرأ قدر ماتجوز بہ الصلاۃ، وإلا ینتقل إلی آیۃ أخری۔ کذا في الکافي۔ وتفسیر الإلجاء: أن یردد الآیۃ أو یقف ساکتا، کذا في النہایۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ،کتاب الصلاۃ، الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا، ج۱، ص:۱۵۷، ۱۵۸)
فصار الحاصل: أن الصحیح من المذہب أن الفتح علی إمامہ لایوجب فساد صلاۃ أحد، لا الفاتح ولا الآخذ مطلقا في کل حال، بخلاف فتحہ علی إمامہ فإنہ لا یفسد مطلقا لفاتح وآخذ بکل حال … وینوي الفتح لا القراء ۃ۔ (ابن نجیم، البحر الرائق شرح کنز الدقائق،’’باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا‘‘ ج۴، ص: ۱۰)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص116

answered Jan 22 by Darul Ifta
...