17 views
عورتوں کا باریک لباس پہن کر نماز پڑھنا:
(۵۸)سوال: کیا فرماتے ہیں حضرات علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: چست اور باریک لباس پہن کر اگر کوئی عورت نماز پڑھے تو نماز ادا ہوئی یا نہیں؟ یا اس نماز کے اعادہ کی ضرورت ہے؟ ’’بینوا وتوجروا‘‘
فقط: والسلام
المستفتی: محمد سمیر ابن خورشید، بہار
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: نماز ہو یا خارجِ نماز باریک اور ایسا چست لباس جس سے جسم کی ساخت نظر آئے پہننا حرام ہے اس طور پر اعضاء مخفیہ کا دکھانا بھی حرام اور دیکھنا بھی حرام ہے اگرچہ بلا شہوت ہو اس لیے کہ عورت کے لئے  چہرہ پاؤں اور ہاتھ کے علاوہ پورا بدن ڈھانپنا ضروری ہے ورنہ نماز نہیں ہوگی اگر کپڑے سے ستر کا رنگ بھی نظر آئے تو اس لباس میں نماز فاسد ہو جاتی ہے اگر نماز پڑھ لی گئی ہو اس کو لوٹانا ضروری ہے، اگر کوئی مرد ایسا لباس پہنتا ہے جس سے اس کے جسم کی بناوٹ ظاہر ہو رہی ہو تو ایسے لباس کو پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے تاہم ایسے لباس میں اگر نماز پڑھ لی گئی تو نماز ادا ہوگئی اس نماز کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔
’’بدن الحرۃ عورۃ إلا وجہہا وکفیہا وقدمیہا‘‘(۱)
’’إذا کان الثوب رقیقاً بحیث یصف ما تحتہ أي لون البشرہ لا یحصل بہ ستر العوۃ‘‘(۲)
’’(قولہ: لایصف ما تحتہ) بأن لایری منہ لون البشرۃ احترازا عن الرقیق ونحو الزجاج (قولہ: ولایضر التصاقہ) أي بالألیۃ مثلا، وقولہ: وتشکلہ من عطف المسبب علی السبب۔ وعبارۃ شرح المنیۃ: أما لو کان غلیظا لایری منہ لون البشرۃ إلا أنہ التصق بالعضو وتشکل بشکلہ فصار شکل العضو مرئیا فینبغي أن لایمنع جواز الصلاۃ لحصول الستر‘‘(۳)
’’أنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حذر أہلہ وجمیع المؤمنات من لباس رقیق الثیاب الواصفۃ لأجسامہن بقولہ: کم من کاسیۃ في الدنیا عاریۃ یوم القیامۃ، وفہم منہ أن عقوبۃ لابسۃ ذلک أن تعری یوم القیامۃ‘‘(۴)

’’في تکملۃ فتح الملہم: فکل لباس ینکشف معہ جزء من عورۃ الرجل والمرأۃ، لاتقرہ الشریعۃ الإسلامیۃ … وکذلک اللباس الرقیق أو اللاصق بالجسم الذي یحکی للناظر شکل حصۃ من الجسم الذي یجب سترہ، فہو في حکم ماسبق في الحرمۃ وعدم الجواز‘‘(۱)
’’إذا کان الثوب رقیقًا بحث یصف ماتحتہ أي لون البشرۃ لایحصل بہ سترۃ العورۃ‘‘(۲)

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’ ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۵، مکتبہ فیصل دیوبند۔)
(۲) إبراہیم الحلبي، الحلبي کبیری: ص: ۲۱۴۔)
(۳) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب شروط الصلاۃ، مطلب في ستر العورۃ‘‘ج ۱، ص: ۴۱۰۔)
(۴) العیني، عمدۃ القاري شرح البخاري، ’’باب ماکان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یتجوز من اللباس‘‘: ج ۲۲، ص: ۲۰دارالفکر۔)

(۱) المفتي محمد تقي العثماني، تکملۃ  فتح الملہم شرح المسلم، ’’کتاب اللباس والزینۃ‘‘: ج ۴، ص: ۸۸۔)
(۲) إبراہیم الحلبي، حلبي کبیري: ص: ۲۱۴۔)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص121

answered Jan 22 by Darul Ifta
...