20 views
نماز کی حالت میں تھوکنا:
(۸۲)سوال: حضرت مفتی صاحب دو تین مسائل میں تبادلۂ خیال کرنا ہے:
نماز کی حالت میں تھوکنا اور ناک سنکنا مکروہ ہے، جیسا کہ (عمدۃ الفقہ: ۲، ص: ۱۲۸) میں لکھا ہے۔
 لیکن عورت جب حاملہ ہوتی ہے، تو اسکے منھ سے بار بار تھوک آتا ہے اور یہ اس کی قدرتی مجبوری ہے، تو وہ نماز کی حالت میں تھوک سکتی ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: احمدقاسم، دہلی
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسی صورت میں نماز کی حالت میں بائیں طرف تھوکنے کی گنجائش ہے۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ اپنے کپڑے میں یا رومال میں تھوک لے۔(۲)
(۲) عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ، أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم رأي نخامۃً في القبلۃ، فحکہا بیدہ ورئي منہ کراھیۃ أو رئيکراہیتہ لذلک وشدتہ علیہ۔ وقال: إن أحدکم إذا قام في صلاتہ فإنما یناجی ربہ أو ربہ بینہ وبین قبلتہ فلا یبزقن في قبلتہ، ولکن عن یسارہ أو تحت قدمہ۔ ثم أخذ طرف ردائہ فبزق فیہ، و رد بعضہ علی بعض قال: أو یفعل ہکذا۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب إذا بدرہ البزاق فلیأخذ بطرف ثوبہ‘‘: ج ۱، ص: ۵۹، رقم: ۴۱۷)
عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ، أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم رأي نخامۃ في قبلۃ المسجد، فحکہا بحصاۃ، ثم نہی أن یبزق الرجل عن یمینہ أو أمامہ ولکن یبزق عن یسارہ أو تحت قدمہ الیسری۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ، باب النہي عن البصاق في المسجد في الصلاۃ و غیرھا‘‘: ج ۱، ص:۲۰۷، رقم: ۵۴۸)

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص141

answered Jan 22 by Darul Ifta
...