الجواب وباللّٰہ التوفیق: احادیث میں تین جگہ سکتہ کا ذکر ملتا ہے ان میں سے ایک جگہ {ولا الضالین} کے بعد ہے تاکہ آمین کہہ لے؛ اس لیے حنفیہ کے نزدیک مختصر سکتہ کا حکم ہے سکتہ طویلہ مکروہ ہے،(۱) مذکورہ امام اگرطویل سکتہ کرتے ہیں تو ان کے پیچھے نماز مع الکراہت ادا ہو جاتی ہے؛ لیکن اگر امام بلا عذر ایسا کرتے ہیں، تو اس کی عادت ترک کردیں۔
(۱) قال سعید: فقلنا لقتادۃ: ماہاتان السکتتان ؟ قال: إذا دخل في صلاتہ وإذا فرغ من القراء ۃ۔ ثم قال بعد ذلک: وإذا قرأ: ولا الضالین۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ عن رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب ما جاء في السکتتین‘‘: ج۱، ص: ۵۹، رقم: ۲۵۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص157