الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر واقعی طور پر دوسروں کی نمازوں میں خلل پیدا ہوتا ہے تو ان کو ایسی عادت چھوڑدینی چاہئے کہ دوسروں کی نماز میں خلل ڈالنے والا کوئی عمل کرنا باعث گناہ ہے۔(۱)
(۱) في حاشیۃ الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفا وخلفا علی استحباب ذکر الجماعۃ في المساجد وغیرہا، إلا أن یشوش جہرہم علی نائم أو مصل أو قارئ الخ۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدر المختار، ج۲، ص: ۴۳۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص159