الجواب وبا للّٰہ التوفیق: امام بلند آواز، خوش الحان، تجوید کے مطابق صحیح صحیح قرأت کرنے والا ہونا چاہیے جو اس قدر بلند آواز سے پڑھے کہ تمام مصلی یا جماعت کا اکثر حصہ ان کی آواز کو سن سکے اور اگر امام صاحب کی آواز اتنی پست ہو کہ تمام یا اکثر مصلی ان کی آواز کو نہ سن سکیں، تو کم از کم اگر پہلی صف کے آس پاس کے مصلی ان کی آواز سن سکتے ہوں تو نماز ہو جائے گی مگر ایسے پست آواز والے کو امام بنانا بہتر نہیں ہے درمختا میں ہے:
’’وأدنی الجہر إسماع غیرہ، وأدنی المخافتۃ إسماع نفسہ ومن بقربہ؛ فلو سمع رجل أورجلان فلیس بجہر، والجہر أن یسمع الکل، خلاصۃ‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، فصل في القراء ۃ، مطلب في الکلام علی الجہر والمخافتۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۵۲، ۲۵۳۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص193