29 views
میرا نام رطابہ فاروق ہے ۔ میرا نکاح مورخہ 13 اگست 2023 کو نعمان احمد سے بعوض ایک لاکھ پچاس ہزار حق مہر پر ہوا . (150,000 ) میری اپنے شوہر سے انڈراسٹینڈنگ نہ ہوسکی اس وجہ سے میں اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہوں ۔ میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا خلع لینے کی صورت میں مجھے حق مہر کے علاوہ کیا وہ گفٹ بھی واپس کرنے پڑے گے جو شادی کے بعد مجھے سرال والوں کی طرف سے ملے ہیں ۔
asked Jan 26 in طلاق و تفریق by RutabaFarooq

1 Answer

Ref. No. 2801/45-4390

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خلع  میاں بیوی کے درمیان ایک مالی معاملہ ہے، جس میں دونوں کی رضامندی ضروری ہے۔  میاں بیوی کے درمیان جو عوض طے ہوجائے  وہی بیوی پر شوہر کو ادا کرنا لازم ہوگا۔ اگر خلع مہر کے عوض ہوا ہو تو بیوی پر صرف شوہر کا ادا کیا ہوا مہر لوٹانا ضروری ہو گا، اس کے علاوہ گفٹ میں ملی ہوئی چیزیں واپس کرنا ضروری نہیں ہے، تاہم  جس چیز کے عوض خلع  کیا گیا ہو  اس کی ادائیگی بیوی کے ذمہ لازم  ہو گی۔

خلع کے اندر مہر کی مقدار سے زیادہ  لینا شوہر کے لئے  جائز ہے لیکن مکروہ ہے، اس لئے خلع میں کل مہر یا بعض مہر کی معافی  یا واپسی پر ہی عقد کیا جائے  تو بہتر ہے۔

"إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية.

إن كان النشوز من قبل الزوج فلا يحل له أخذ شيء من العوض على الخلع وهذا حكم الديانة فإن أخذ جاز ذلك في الحكم ولزم حتى لا تملك استرداده كذا في البدائع.

وإن كان النشوز من قبلها كرهنا له أن يأخذ أكثر مما أعطاها من المهر ولكن مع هذا يجوز أخذ الزيادة في القضاء كذا في غاية البيان."

(الھندیۃ، کتاب الطلاق، الباب الثامن في الخلع وما في حکمه، جلد:1، ص:488، ط: دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 31 by Darul Ifta
...