48 views
مسابقہ قرأت جائز ہے کہ نہیں؟
(۲۸)سوال:مسابقہ قراء ت جائز ہے یا نہیں؟ بعض فتاویٰ میں ناجائز لکھا ہے کہ اس میں لوگ نمبروں کی وجہ سے ممتحن کی غیبت میں مبتلا ہوتے ہیں، شرعی حکم مقابلہ قرأت کے بارے میں کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد بشیر احمد، فرخ آباد
asked Aug 17, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسابقہ قرأت کا عنوان ہو یا مظاہرہ قرأت کا اس سے قرآن کو بہترین طریقہ پر پڑھنے کا رواج پیدا ہوتا ہے، جب کہ حدیث شریف میں بھی فرمایا کہ ’’حسنوا القرآن بأصواتکم‘‘ کہ قرآن پاک کو بہترین سے بہترین انداز پر پڑھو کہ اس میں شان اسلام کو سلام ہے؛ اس لیے یہ امر مستحسن ہے اور باقی رہا انعام کا معاملہ یہ ترغیب کے لیے ہے، اس کو بھی جائز قرار دیا جاسکتا کہ ترغیب عبادت اعانت علی الطاعت کے قبیل سے ہے جس پر وعدہ ثواب ہے۔
البتہ نمبر کی کمی زیادتی کی وجہ سے ممتحن کی غیبت کرنے والا گنہگار ہوگا۔ جب کہ یہ باتیں تمام امتحانات میں ہوتی ہیں، مدارس دینیہ اسلامیہ کے امتحانات ہوں یا اسکولوں اور کالجوں کے ، آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ اس کے محاسن پر نظر ڈالیں۔(۱)

(۱) ویجوز إذا کان البدل من جانب واحد بأن قال إن سبقتک فلی کذا وإن سبقتني فلا شيء لک وإن کان البدل من الجانبین فہو حرام لأنہ قمارٌ إلا إذا أدخلا محلِّلاً بینہما … إلی … وما یفعلہ الأمراء فہو جائز بأن أن یقولوا الإثنین أیکما سبق فلہ کذا۔ (ابن عبادین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الحظر والإباحۃ‘‘: ج ۹، ص: ۳۱۰)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال ما أذن اللّٰہ لشيء ما أذن النبي حسن الصوت یتغني بالقرآن۔ (أخرجہ مسلم، في سننہ، ’’کتاب فضائل القرآن: باب استحباب تحسین الصوت بالقرآن: ج ۱، ص: ۲۶۸، رقم: ۷۹۲)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص60

answered Aug 17, 2023 by Darul Ifta
...