158 views
ایک طرف قرآن کا عربی متن
اور دوسری طرف دوسری زبان میں قرآن کریم لکھنا:
(۲۹)سوال:ایک طرف قرآن کریم کا عربی متن لکھنا اور دوسری طرف دوسری زبان میں قرآن مجید بعینہ لکھنا جائز ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: سمیع اللہ صدیقی، لکھنؤ
asked Aug 17, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ایک طرف قرآن کریم کا عربی متن ہو اور دوسری طرف دوسری زبان میں قرآن کریم لکھا جائے تاکہ جو لوگ عربی زبان میں قرآن نہیں پڑھ سکتے ہیں وہ دوسری زبان میں قرآن پڑھ لیں یہ مسئلہ اہل علم کے درمیان مختلف فیہ ہے، بعض حضرات اسے ناجائز کہتے ہیں؛ اس لیے کہ قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا درست نہیں ہے، جب کہ بعض حضرات نے ضرورت اور تبلیغ دین کی اشاعت کے پیش نظر اس کی گنجائش دی ہے۔ فقہ اکیڈمی انڈیا نے چند شرائط کے ساتھ اس کی گنجائش دی ہے۔ فقہ اکیڈمی کی تجویز کے الفاظ ہیں: اصل تو یہ ہے کہ صرف عربی رسم الخط میں قرآن کریم کی اشاعت کی جائے؛ لیکن ضرورتاً عربی متن کے ساتھ درج ذیل شرائط کے ساتھ اشاعت کی گنجائش ہے۔

(الف) قرآن کریم کی ترتیب نہ بدلے۔ (ب) مخارج کا حتی الامکان لحاظ کیا ہے۔ (ج) عثمانی رسم الخط کی تمام خصوصیات کے لیے جامع مانع اصطلاحات وضع کر کے اس زبان کے رسم الخط کو مکمل کرنے کی پوری کوشش کی جائے۔(۱)
’’سئل الإمام الشہاب الرملي ہل تحرم کتابۃ القرآن العزیز بالقلم الہندي أو غیرہ فأجاب بأنہ لا یحرم لأنہ دلالۃ علی لفظہ العزیز ولیس فیہا تغییر لہ وعبارۃ الاتقان للسیوطي ہل یحرم کتابتہ بقلم غیر العربي، قال الزرکشي لم أرفیہ کلاما لأحد من العلماء ویحتمل الجواز لأنہ قد یحسنہ من یقرأہ والأقرب المنع والمعتمد الأول‘‘۔(۲) وافتی شیخنا الرملي بجواز کتابۃ القرآن بالقلم الہندي وقیاسہ جوازہ بنحوالترکي أیضا:(۳)

(۱) نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے: ص: ۱۴۶
(۲) حاشیۃ الجمل علی شرح المنہج للجمل: ج ۱، ص: ۱۲۳۔
(۳) حاشیۃ الحیرمي: ج ۱، ص: ۳۷۴۔


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص61

answered Aug 17, 2023 by Darul Ifta
...