54 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں ایک مسجد کا متولی ہوں اور یہاں طلبہ بھی پڑھتے ہیں، عوام اور طلبہ دونوں اپنے ذاتی سامان یہاں
 coat area
 میں رکھ دیتے ہیں اور وہاں رہنے دیتے ہیں جس کی وجہ سے گندہ لگتا ہے اور بے نظمی ہوتی ہے۔ میرا ارادہ یہ ہے کہ روزانہ بعد از عشاء میں سامان سب اٹھا لوں اور پھر ایک مدت تک رکھوں اور اگر کوئی مانگنے کے لئے نہ آئے تو صدقہ کر دوں تا کہ مسجد صاف رہے اور بے نظمی نہ ہو۔
میرا سوال یہ ہے کہ یہ کیا یہ سامان لقطہ کے حکم میں ہوگا؟ اگر لقطہ کے حکم میں ہے تو اس کے تفصیلات بتائیں  اور اگر لقطہ نہیں ہے تو یہ بتائیں کہ کیا ہے اور اس کے احکام کیا ہے، کیا میں مسجد کو صاف رکھنے کے لئے ایسا کر سکتا ہوں یا پہلے اعلان وغیرہ کرنا پڑے گا۔
تفصیل سے بتائیں کہ مجھے شرعا اس معاملہ کو کیسا نمٹانا چاہئے۔
جزاکم اللہ
asked Sep 6, 2023 in مساجد و مدارس by محمد راجا

1 Answer

Ref. No. 2555/45-3882

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر مسجد میں پڑی ہوئی کوئی چیز پائی جائے تو وہ ’’لقطہ ‘‘ کے حکم میں ہے، اگر اس سامان کے اس جگہ رہنے دینے سے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو متولی پر لازم ہے کہ اس سامان کی حتی الوسع تشہیر کرے نمازوں کے بعد اعلان کرے، اور جس مدرسہ سے بچے آتے ہوں ان سے رابطہ کرکے اصل مالک تک اس لقطہ کو پہونچانے کی کوشش کرے۔ اگر باربار تشہیر اور پوری کوشش کے باوجود  اصل مالک کا پتا نہ چل سکے تو اس کو اپنے پاس محفوظ  رکھے، تاکہ مالک کے آجانے کی صورت میں مشکل ادائیگی میں آسانی ہو اور کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ لیکن اگرمالک کا پتا دشوار ہو اور مایوسی ہی ہاتھ لگے تو پھر  مالک ہی کی طرف سے  وہ لقطہ کسی فقیر کو صدقہ کردے، اور اگر ملتقط خود زکاۃ کا مستحق ہے تو خود بھی استعمال کرسکتاہے۔تاہم اس کا خیال رہے کہ صدقہ کرنے یاخود استعمال کرنے کے بعد  اگر اصل مالک آجاتاہے تو یا تو وہ صدقہ کو نافذ کردے اور اس پر راضی ہوجائے تو ٹھیک ہے ، اور اگر اپنے سامان  کا  مطالبہ کرے تو پھر ملتقط پر ضمان لازم ہوگا۔  

"وللملتقط أَن ينْتَفع باللقطة بعد التَّعْرِيف لَو فَقِيراً، وَإِن غَنِياً تصدق بهَا وَلَو على أَبَوَيْهِ أَو وَلَده أَو زَوجته لَو فُقَرَاء، وَإِن كَانَت حقيرةً كالنوى وقشور الرُّمَّان والسنبل بعد الْحَصاد ينْتَفع بهَا بِدُونِ تَعْرِيف، وللمالك أَخذهَا، وَلَايجب دفع اللّقطَة إِلَى مدعيها إلاّ بِبَيِّنَة، وَيحل إِن بَين علامتها من غير جبر". (ملتقی الابحر ، جلد ١،ص: ٥٢٩-٥٣١،ط: دار الکتب العلمیۃ بیروت)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 9, 2023 by Darul Ifta
...