88 views
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام مسئلہ زیل کے بارے میں؟
مسئلہ یہ ہے کہ محمد آزاد نے اپنی علاتی بہن کی  پوتی سے دو سال قبل نکاح کیا تھا۔ لیکن اب تک رخصتی نہیں ہوئی ہے۔
 کچھ دنوں پہلے اس رشتے کے ناجائز ہونے کے بارے میں معلوم ہوا تو اس رشتے کو ختم کرنے کے لئے لڑکا و لڑکی کو سمجھا بجھا کر دونوں کی تعلقات ختم کر دی گئی اور بات چیت بند کر دی گئی۔
 لیکن اب لڑکا محمد آزادی اس لڑکی کے بغیر جی نہیں سکتا اور خود کشی کرنے کو تیار ہے۔ تو کیا شریعت میں اس کی کوئی گنجائش ہے کہ خودکشی کرنے سے بچانے کے لیے" محمد آزاد" کی شادی اس کی علاتی بہن کی پوتی سے کرا دی جائے؟ کیا ایسی حالت میں" محمد آزاد" اپنی علاتی بہن کی پوتی سے شادی کرسکتاہے؟
برائے کرم مفصل و مدلل جواب عنایت فرما کر ممنون و مشکور ہوں
المستفتی محمد پرویز بہار
asked Sep 14, 2023 in نکاح و شادی by Md Yahya

1 Answer

Ref. No. 2573/45-3940

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رخصتی سے قبل نکاح کے ناجائز ہونے کا علم ہوگیا اور تفریق کرادی گئی یہ بہت اچھا ہوا، اور اب لڑکے کو معلوم ہونے کے بعد یہ لڑکی میری پوتی کے درجہ میں ہے اس سے نکاح حرام ہے پھر بھی اس سے نکاح کی  ضد کرنا بڑی بے شرمی اور بے دینی کی بات ہے۔ اس مسئلہ کا آسان حل تو یہی ہے کہ  لڑکے کا نکاح جلد از جلد کسی دوسری لڑکی سے کرادیاجائے۔ اس کی ضد اور اصرار کی بناء پر  بہن بیٹی ، پوتی یا کسی بھی محرم سے نکاح کو حلال نہیں کہاجاسکتاہے۔ جو چیز شریعت میں قطعی طور پر حرام ہے اس میں گنجائش کا خیال بھی  کسی بے دینی سے کم نہیں ۔

قال الله تعالى: ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ﴾۔ (النساء: 23)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 21, 2023 by Darul Ifta
...