132 views
شیعہ کا مسجد میں کچھ دینا یا اس کے گھر کا کھانا کھانا:
(۲۲)سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین، مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
ایک مسجد کے مؤذن کے ہفتے میں دو دن کے کھانے کا انتظام ایک رافضی کے یہاں سے ہوا ہے  کیوں کہ انہوں نے خود ہی پیشکش کی تھی جب کھانا ملنا شروع ہوگیا تھا تو کچھ مقتدیوں نے اعتراض کیا کہ شیعہ کے گھر کا کھانا لینا حرام ہے اور ایک شادی کے موقع پر ایک شیعہ نے مسجد میں جھاڑ فانوس بھی دیا تھا تو مسجد کے متولی صاحب کو لوگوں کے اعتراض کرنے پر احساس ہوا ایسی صورت میں اس کا مسجد میں لگانا کیسا ہے؟
اب اگر ان گھروں سے کھانا بند کرتے ہیں اور جھاڑ فانوس اتار کر رکھتے ہیں، تو یقینا ان کو تکلیف ہوگی؛ لہٰذا اس سلسلے میں جواب بالصواب سے نوازیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: قاری سعید عالم ، ناگل، دیوبند
asked Oct 1, 2023 in مذاہب اربعہ اور تقلید by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:غالباً مقتدیوں نے ان کے عقائد کی وجہ سے اعتراض کیا ہوگا جو شیعہ ضروریات دین کے منکر ہیں، وہ مسلمان ہی نہیں اور ایشیاء میں ایسے شیعوں کا وجود خال خال ہے جن کو مسلمان نہ کہا جائے، فقہاء نے تصریح کی ہے جو قذف عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے مرتکب نہیں اور الوہیت علی کے قائل نہیں اور ضروریات دین کے منکر نہیں وہ مسلمان ہیں۔ فقہاء نے ان کو صرف بدعتی لکھا ہے؛ اس لئے مقتدیوں کو بلا وجہ اعتراض نہیں کرنا چاہئے، بہر حال ان کے گھر کا کھانا جو کہ اپنی خوشی سے دیتے ہیں، تو امام ومؤذن کو لینا جائز ہوگا اور ان کی دی ہوئی چیزوں کو مسجد میں استعمال کرنا بھی جائز ہوگا(۱)، وہ بھی قربت اور کار خیر سمجھ کر دیتے ہیں تو اس میں شبہ نہ کیا جائے؛ بلکہ قربت اور کار خیر سمجھ کر کافر بھی مسجد میں کچھ دیدے، تو اس کا لینا اور استعمال کرنا بھی جائز ہوگا؛ البتہ ایسا اختلاط جو اپنی دینداری پر اثر انداز ہو اس سے احتراز کرنا ضروری ہے۔(۱)

(۱) وکل من کان من قبلتنا لا یکفر بہا حتی الخوارج الذین یستحلون دماء نا …وأموالنا وسب الرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وینکرون صفاتہ تعالیٰ وجواز رویتہ لکونہ عن تاویل وشبہۃ قال الشامي: تحت قولہ حتی الخوارج أراد بہم من خرج عن معتقد أہل الحق لا خصوص الفرقۃ الذین خرجوا عن الإمام علي رضي اللّٰہ عنہ وکفروہ فیشمل المعتزلۃ والشیعۃ وغیرہم۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الأمامۃ، مطلب: البدعۃ خمسۃ أقسام‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۰)
 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص277

answered Oct 2, 2023 by Darul Ifta
...