74 views
اسلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص  کی دماغی حالت خراب ہے یعنی اس کا دماغ صحیح نہیں ہے نیز ان کا مکان مسجد سے متصل ہیں جب مسجد کا لینٹر ڈالا گیا تو اس وقت روک لگائی یعنی گالی گلوچ کی سب مقتدیوں کو گالی دی کچھ ایام پہلے مسجد کا لینٹر ڈالا گیا تو سب کو گالی دی اور باپ نےکہا کہ مسجد کا کام نہیں روکتے تو انہوں نے باپ کو بھی گالی دی پھر اس کی پٹائی کی اس کے بعد اس کو چارپائی پر رسی سے باندھ دیا کچھ وقت کے بعد اس نے کہا مجھے کھول دو اس کو کھول دیا پھر اس نے بیوی کو تین طلاق دے دی

 اب سوال یہ ہے کہ ایسے شخص کی طلاق کا کیا حکم ہے اور اس کی مینٹل ہاسپٹل سے پہلے علاج چلا اب کسی اور جگہ سے علاج چل رہا ہے اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں جواب مدلل مطلوب ہیں

محمد ریاض کٹیہاری
asked Oct 4, 2023 in طلاق و تفریق by محمد ریاض کٹیہاری

1 Answer

Ref. No. 2612/45-4052

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  صورت  مسئولہ میں اس شخص کی دماغی حالت یقینا خراب ہے، لیکن جو کچھ وہ کرتاہے یا بولتاہے وہ اپنے اختیار سے کرتا اور بولتاہے گوکہ اس کو غلطی کا احساس کم ہوتاہے یا بالکل نہیں ہوتاہے، ایسا شخص سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کے کم  ہونے کی وجہ سے مجنون یا پاگل یا مغلوب العقل نہیں کہاجائے گا۔   اس لئے شخص مذکور نے اگر تین طلاقیں دی ہیں تو تینوں طلاقیں واقع گردانی جائیں گی، اور اب اس کی بیوی کو اس سے الگ کردیا جائے گا، تاکہ وہ عدت شرعی گزار کر کسی دوسرے مرد سے شادی کرنے میں آزاد ہو۔

"لایقع طلاق المولی علی امرأة عبدہ والمجنون". (تنویر) وفي الشامية: "قال في التلویح: الجنون اختلال القوة الممیزة بین الأمور الحسنة والقبحة المدرکة للعواقب بأن لا تظهر آثارها وتتعطل أفعالها". (شامي: ۴/۴۵۰)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 2, 2023 by Darul Ifta
...