82 views
اسلام علیکم
میں اپنے والدین سے تیز آواز میں بول دیتا ہوں جب غصہ آتا ہے یعنی کی نافرمانی اور بدسلوکی کرتا ہوں
پہلے جب عمر 16-17 سال تھی تب تو بہت زیادہ ان پر غصہ  کرتا تھا اب عمر 24 ہو گیٔ لیکن اب پہلے کی طرح تو نہی کرتا لیکن اب بھی ہو جاتی ہے بے ادبی غصے میں
دوسری بات میں لگ بھگ 15 مہینو سے باہر کام کر رہا ہوں اور گھر 1-2 مہینے  میں چلا جاتا ہوں اب والدین سے بدسلوکی نہیں ہوتی کم ہوتی ہے میں سوچ رہا ہوں کہ گھر کم سے کم جاؤں تاکہ ان کی نافرمانی سے بچ جاؤں اب اگر میں یہی سوچ کر باہر رہوں کہ والدین کی نافرمانی سے بچ جاؤں تو کیسا ہے
نیز میں والدین کا اکلوتا بیٹا ہوں
asked Oct 4, 2023 in آداب و اخلاق by Manzoor khan

1 Answer

Ref. No. 2615/45-4049

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  والدین کے ساتھ بدزبانی یا بدسلوکی سنگین جرم اور بڑا گناہ ہے، قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر اللہ تعالی نے اپنی  عبادت کے ساتھ والدین  کی اطاعت اور فرمانبرداری کو بیان کرکے اس کی اہمیت کو واضح کیا ہے، یہاں تک کہ ان کو 'اف' تک کہنے کی اجازت نہیں ہے، بلکہ اگر وہ ظلم کریں تو بھی ان کو پلٹ کر جواب دینے کی اجازت نہیں ہے۔  اس لئے آپ اللہ کا حکم واجب سمجھ کر ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں، ان کے سامنے اپنے کو ذلیل کرکے پیش کریں تاکہ ان کو کسی بات میں ادنی تکلیف یا ناگواری کا احساس بھی نہ ہو۔ تاہم یہ بھی خوشی کی بات ہے کہ آپ کو اس کا احساس ہے کہ آپ کا رویہ ان کے ساتھ غلط ہے اور آپ اس کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، لیکن غصہ پ کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے آپ پریشان ہیں۔ اگر والدین کو آپ کی خدمت کی ضرورت ہے اور کوئی خدمت کرنے والا نہیں ہے تو آپ اپنے غصہ کو قابو میں کرکے ان کے پاس ہی رہیں، اور اگر کوئی دوسرا خدمت کے لئے میسر ہے یا انتظام ہو سکتاہے تو آپ اپنے غصہ کی وجہ سے اگر زیادہ دنوں میں ان کے پاس ملاقات کے لئے آئیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

{وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ً وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَارَبَّيَانِي صَغِيرًا} [الإسراء: 23، 24]

- "عن عبدالله بن عمرو قال: قال رسول الله ﷺ : من الکبائر شتم الرجل والدیه، قالوا: یارسول الله وهل یشتم الرجل والدیه، قال: نعم، یسب أبا الرجل فیسب أباه ویسب أمه فیسب أمه. متفق علیه". (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الاول)

- "عن ابن عباس قال: قال رسول الله ﷺ: من أصبح مطیعاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن کان واحداً فواحداً، ومن أصبح عاصیاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من النار، إن کان واحداً فواحداً، قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه. رواه البیهقي في شعب الإیمان". (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الثالث)

"وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كلُّ الذنوبِ يغفرُ اللَّهُ مِنْهَا مَا شاءَ إِلَّا عُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ فَإِنَّهُ يُعَجَّلُ لِصَاحِبِهِ فِي الحياةِ قبلَ المماتِ»". (مشکاۃ المصابیح ،  2/421 ،باب البر والصلۃ، قدیمی)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 2, 2023 by Darul Ifta
...