55 views
حضرت ایک مسئلہ زیربحث ہے زید ایک بھٹہ والے کو 7000ہزار کے حساب سے مثلاً 50 ہزار اینٹ کی قیمت جمع کر دیا اور طے ہوگیا کہ چار مہینے کے بعد ہم اینٹ لیں گے وہ چار ماہ کے بعد خود نہ لیکر بھٹہ ہی سے اسی بھٹہ والے کو 9000کے حساب سے بیچ دیا اور زید نے بھٹہ والے سے 9000 کے حساب سے روپے لےلیا روپیہ دیا 7000کےحساب سے اور لیا 9000کے اعتبار سے اور عاقدین راضی بھی ہے تو کیا یہ بیع کی شکل صحیح ہے یا نہیں جواب لکھ کر بھیج دیں.
asked Oct 6, 2023 in تجارت و ملازمت by munawwarbhatabari

1 Answer

Ref. No. 2619/45-4004

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس طرح کے معاملہ میں جس میں مبیع بائع کی ملکیت میں ہی رہی ، مشتری کاکسی طرح حکما بھی اس پر قبضہ نہیں ہوا ،   مشتری کا اس کو بائع سے بیچنا جائز نہیں ہے، ہاں اگر بھٹہ والے نےآپ کی اینٹ  اس طور پر الگ کردی  کہ اگر آپ لینا چاہیں تو لے لیں اور بیچنا چاہیں تو بیچ دیں ، پھرآپ نے مالک بھٹہ کو وہ اینٹیں بیچ دیں تو یہ بیع جائز  ہے اور اس پر منافع لینا درست  ہے۔  لیکن اگر مبیع  پر  مشتری کا کسی طرح کا قبضہ نہیں ہوا تو یہ بیع جائز نہیں ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Oct 30, 2023 by Darul Ifta
...