42 views
موجودہ تبلیغ کو دین کا بنیادی کام کہنا:
(۵۳)سوال:چونکہ حالیہ تبلیغی جماعت اپنے قول و عمل سے عوام کو یہ تاثر دینے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے کہ اصل اور بنیادی دین کا کام صرف یہ تبلیغی جماعتیں انجام دیتی ہیں اور مدارس دینیہ پر جو قوم کا عظیم سرمایہ خرچ ہو رہا ہے وہ اس کے مستحق نہیں ہیں اس لئے ایک زبردست نقصان امت کو یہ پہنچ رہا ہے کہ لوگوں نے بڑی حد تک اپنی توجہ مدارس کی طرف سے ہٹالی ہے کیونکہ ان کی نظر میں مدارس دینیہ کی اہمیت بہت کم رہ گئی ہے۔ نتیجتاً مدارس میں شہری طلباء کی تعداد اب نہ ہونے کے برابر ہے۔ تبلیغی مشاغل کا تقدس اس طرح لوگوں کے دل میں راسخ ہوتا جارہا ہے کہ وہ تبلیغی نقل و حرکت کو بعینہ معرکہ جہاد فی سبیل اللہ سمجھتے ہیں جو مبلغین کی مسلسل تلبیس کا نتیجہ ہے اس لئے عموماً تمام وابستگان تبلیغ علماء دین اور ان کی دینی خدمات و تعلیمات کو اپنی تبلیغی کاوشوں کے مقابلے میں بڑی حقارت و استحفاف سے دیکھتے ہیں ایسی صورت میں مسلمانوں کے لئے ان تبلیغی جماعتوں کے متعلق شرعاً کیا ہدایت ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مقصود علی، دہلی
asked Oct 16, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:یہ مدارس ہی دینی تعلیم و تربیت اور مذہب اور اس کے احکام کو سمجھنے اور سمجھانے کا اصل ذریعہ ہیں ان کو اساس اور بنیاد کا درجہ حاصل ہے علم دین کے حصول کے بغیر۔ تبلیغ کا حق ادا نہیں کیا جاسکتا مذہب اور صحیح مسائل وہ کس طرح قوم تک پہونچیائے گا جس کو صحیح معلومات اور مذہبی معاملات اور مسائل سے کما حقہ واقفیت نہ ہو، مدارس بھی صحیح تبلیغ کا ذریعہ ہیں۔(۱)

(۱) الأمر بالمعروف یحتاج إلی خمسۃ أشیاء أولہا العلم لأن الجاہل لا یحسن الأمر بالمعروف۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ: الباب السابع عشر في الغناء واللہو‘‘: ج ۵، ص: ۴۰۷)
فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من دل علی خیرٍ فلہ مثل أجر فاعلہ، (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الإمارۃ: باب فضل إعانۃ الغازي في سبیل اللّٰہ‘‘: ج ۲، ص: ۱۳۷، رقم: ۱۸۹۳)
فالفرض العین ہو العلم بالعقائد الصحیحۃ ومن الفروع ما یحتاج إلیہ۔ (محمد ثناء اللّٰہ پانی پتیؒ، تفسیر المظہري: (سورۃ التوبۃ: ۱۲۲)
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ، أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، قال: من یرد اللّٰہ بہ خیراً یفقہ في الدین وفي الباب عن عمر رضي اللّٰہ عنہ، وأبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، ومعاویۃ رضي اللّٰہ عنہ، ہذا حدیثٌ حسنٌ صحیحٌ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب العلم، باب إذا أراد اللّٰہ بعبد خیرا فقہہ في الدین‘‘: ج ۲، ص: ۹۳، رقم: ۲۶۴۵)


 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص353

answered Oct 16, 2023 by Darul Ifta
...