زید چند مہینے پہلے دبئی میں وفات پا گیا نقد مالیت میں 85 ہزار درہم لیکن اس پر 55 ہزار درہم قرض بھی تھا بچوں کے نانا نے قرضداروں سے منت سماجت کی کہ قرض میں سے کچھ یتیم بچوں کے لیے کمی کی جائے قرض داروں نے تقریبا 10 ہزار درہم معاف کیا اب باقی درہم 40 ہزار ہیں میت کے ورثاء میں میت کے بچے اور ماں زندہ ہیں اب ماں چالیس ہزار میں سدس کا دعوی کرتی ہے جب کہ میت کے ورثا بچے ماں کو 30 ہزار میں چھٹا حصہ دینا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک قرض داروں نے نے 10 ہزار درہم بچوں کے لیے چھوڑیں نہ کہ ماں کے لیے حل طلب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں ماں کا حصہ 30 ہزار میں یا 40 ہزار میں بنتا ہے۔