80 views
24-11- بتاریخ : 2023
کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل کے بارےمی ں
زید ایک مسجد میں کافی عرصہ سے امام ہیں امام کے کئی بیٹے بیٹیاں ہیں. جو بیٹے ہیں وہ سارے اغلام بازی
زنا کاری اور چوری کے معاملے میں پکڑے جاتے ہیں امام صاحب مسجد انتظامیہ کو لکھ کر دیتے ہیں کہ
میرے بیٹے آئندہ یہاں پر نہیں آئیں گےیعنی مسجد اور امام صاحب کے پاس اسکے بعد امام صاحب کےبیٹے
یہاں آتے ہیں اور محلہ کی ایک لڑکی جس سے امام صاحب کے لڑکے کا تعلق ہے اسکا رشتہ کہیں اور ہو جاتا
ہے لڑکا فوٹو وائرل کر کے اسکا رشتہ ختم کرا دیتا ہے لڑکی کے ماں باپ کو صدمہ پہنچتا ہے اور لڑکی والے
امام صاحب سے آکر شکایت کرتے ہیں امام صاحب انکو تسلی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میری ذمہ داری ہے
آئندہ میرا بیٹا ایسا نہیں کریگا۔ اسکے بعد امام صاحب کی لڑکی اپنے بھائی کا رشتہ لیکر لڑکی والوں کے گھر
جاتی ہے لڑکی کا باپ کہتا ہے یہ رہی لڑکی اس سے معلوم کر لو اگر یہ کہتی ہے تو میں رشتہ کرنے کو تیار
ہوں لڑکی کہتی ہےجہاں میرے ماں باپ کہیں گے میں رشتہ وھاں کرون گی اسکے بعد لڑکی کا رشتہ دوسری
جگہ کر دیا جاتا ہےامام صاحب کا لڑکا فوٹو پھر وائرل کر کے لڑکی کایہ رشتہ بھی ختم کرا دیتا ہے۔ رشتہ
دوبارہ ختم ہونے کے بعد لڑکی والا محلہ چھوڑ کر کہیں اور چلا جاتا ہے ۔
1(
کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے جو وعدہ خلافی کرے انتظامیہ سے بھی اور لڑکی والوں سے (
بھی۔
2( کچھ نمازی امام کے پیچھے نماز پڑھنا اس لئے چھوڑ دیتے ہیں کے امام صاحب واعدہ خلافی کرتے ہیں۔ (
اورکچھ نمازی اسلئے نماز چھوڑتے ہیں کے امام صاحب نماز میں جلدی کرتے ہیں۔ ان حالات میں امام اور
نمازی و انتظامیہ کے لئے کیا کیا حکم ہے ۔
3( بچوں کو عاق کرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے اور کس کس حالات میں عاق کر سکتے ہیں۔ (
تفصیل سے جواب عنایت
asked Nov 25, 2023 in فقہ by ayaz4u2009

1 Answer

Ref. No. 2697/45-4193

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ امام صاحب نے اپنی بساط بھر کوشش کی لیکن ان کے لڑکے نہیں مانتے، اس لئے امام صاحب معذور ہوں گے اور ان کے پیچھے نماز درست ہوگی، جو لوگ امام کے پیچھے نماز نہیں بڑھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ان کو تمام نمازیں مسجد میں امام کے پیچھے ادا کرنی چاہئے،امام کو چاہئے کہ مزید سختی کر کے بچے کو اس کی غلط حرکتوں سے روکے۔  عاق کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی باپ اپنی اولاد کو اپنی جائداد سے محروم کردے شریعت میں عاق کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ اولاد کو شرعی حصہ بدستور ملے گا۔

عن انس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ من قطع میراث وارثہ قطع اللہ میراثہ من الجنۃ یوم القیامۃ‘‘ (ابن ماجہ، ’’باب الوصایا‘‘: ج ١، ص: ٦٦٢)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 6, 2023 by Darul Ifta
...