74 views
السلام عليڪم. حضرت ! اگر ایک حافظ القرآن تو ھے۔وہ ایک ماہ میں حفظ میں ختم بھی پورا کرتا ھے۔اس ترتیب سے کہ روزانہ  ایک پارہ پر کم از کم ایک گھنٹا محنت کرنی پڑتی ھے۔سال میں دو تین ختم ایک ثقہ حافظ کو بھی سناتا ھے۔مگر اس کے باوجود سارا قرآن کہیں سے بھی کسی وقت نہیں سنا سکتا۔ ایک پارہ یا پون پارہ سنانے کے لئےکم از کم ایک گھنٹہ دھرائی کی ضرورت ھے۔پھر وہ وھی حفظ پارہ سنا یا خود پڑھ سکتا ھے۔دوسرا پارہ نہیں۔دوسرے کےلئےدوسرا گھنٹا چاھئے۔ پوچھنا ھے کہ کیا اس پر شرعاً حافظ القرآن کا اطلاق ھو گا؟قبر اور قیامت میں حافظ القرآن کی ھی مراعات حاصل ھوں گی؟جن مراعات کا وعدہ حافظ سے کیا گیا ھے۔ جزا ک اللہ خیراً
asked Nov 28, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by Ashraf3456

1 Answer

Ref. No. 2705/45-4183

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس نے قرآن کریم حفظ کیا اور اس کو یاد رکھنے میں  حتی المقدور کوشش کی تو وہ بھی حافظ قرآن کے زمرے میں ہی ہوگا۔ حافظ قرآن ہونا بڑی سعادت کی بات ہے اور جس قدر قرآن پختہ ہو اسی قدر سعادت کا درجہ بھی ہے تاہم بار بار یاد کرنے پر بھی کچھ حصہ کا پختہ نہ ہونا قیامت میں سرخروئی کے لئے مانع نہیں ہوگا۔ ان شاء اللہ ۔ بہرحال ، مسواک کا اہتمام،تقوی و پر ہیزگاری کو لازم پکڑنا، بدنگاہی اور بدزبانی سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنا، اور  اہل حق مشائخ سے رابطہ قوی رکھنا حفظ قرآن میں سہولت کا باعث  ہوگا،ان شاء اللہ تعالیٰ۔

:-’’اَلْمَاہِرُ بِالْقُرْأٰنِ مَعَ السَّفَرَۃِ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ ،وَالَّذِیْ یَقْرَئُ الْقُرْأٰنَ وَ یَتَتَعْتَعُ فِیْہِ وَہُوَ عَلَیْہِ شَاقٌّ لَہٗ أَجْرَانِ۔‘‘ (رواہ البخاری ، ج:۱، ص:۲۶۹)

:-’’مَنْ قَرَأَ الْقُرْأٰنَ اسْتَدْرَجَ النُّبُوَّۃَ بَیْنَ کَتِفَیْہِ إِلَّا أَنَّہٗ لَا یُوْحٰی إِلَیْہِ لَا یَنْبَغِیْ لِصَاحِبِ الْقُرْأٰنِ أَنْ یَّحِدَّ مَعَ مَنْ یَّحِدُّ وَلَا یَجْہَلَ مَعَ مَنْ یَجْہَلُ وَفِيْ جَوْفِہٖ کَلَامُ اللّٰہِ۔‘‘ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان والحاکم فی المستدرک ، قلت: قال الحاکم فی المستدرک علی شرط الشیخین، ج:۱،ص:۵۵۲ )

اَلْقُرْآنُ أَفْضَلُ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ فَمَنْ وَقَّرَ الْقُرْأٰنَ فَقَدْ وَقَّرَ اللّٰہَ وَمَنِ اسْتَخَفَّ بِالْقُرْآنِ اسْتَخَفَّ بِحَقِّ اللّٰہِ تَعَالٰی، حَمَلَۃُ الْقُرْآنِ ہُمُ الْمَحْفُوْفُوْنَ بِرَحْمَۃِ اللّٰہِ الْمُعَظِّمُوْنَ کَلَامَ اللّٰہِ الْمُلْبَسُوْنَ نُوْرَ اللّٰہِ فَمَنْ وَالَاہُمْ فَقَدْ وَالَی اللّٰہَ وَمَنْ عَادَاہُمْ فَقَدِ اسْتَخَفَّ بِحَقِّ اللّٰہِ تَعَالٰی۔(الجامع لاحکام القرآن للقرطبیؒ، ج:۱،ص:۲۶)

:-’’إِنَّ عَدَدَ دَرَجِ الْجَنَّۃِ بِعَدَدِ آیِ الْقُرْآنِ، فَمَنْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ مِمَّنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلَیْسَ فَوْقَہٗ أَحَدٌ۔‘‘ (البیہقی فی شعب الایمان بسند حسن ، الجامع الصغیر،ج:۲،ص:۴۵۸)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 7, 2023 by Darul Ifta
...