100 views
السلام علیکم،کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک آدمی دوسرے ملک میں انتقال کر گیا،اب اس کے اقرباء اس کو اپنے وطن میں لانا چاہتے ہیں،اب سوال یہ ہے کہ میت کو ایک ملک سے دوسرے ملک میں منتقل کرنا کیسا ہے، اور اس میت کو لانے میں اس میں الکوحل و غیر کا استعمال ہوتا ہے،وہ الکوحل پاک ہے یا نہیں؟
asked Dec 9, 2023 in احکام میت / وراثت و وصیت by سرور محمود

1 Answer

Ref. No. 2718/45-4217

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ و باللہ التوفیق: فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق بہتر یہ ہے کہ آدمی کا انتقال جس جگہ پر ہو جائےاسی جگہ قریبی قبرستان میں اس کو دفن کیا جائے البتہ امام محمدؒنےایک میل یا دومیل کی مسافت پر منتقل کرنے کو جائز کہا ہے ۔لیکن ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنا یا ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل کرنا مکروہ تحریمی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انتقال کے بعد جلدی تجہیز و تکفین کا حکم دیا گیا ہےجب کہ منتقل کرنے میں خاص کر ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنے میں غیرمعمولی تاخیر ہوگی جو پسندیدہ عمل نہیں ہے ۔

(قوله ولا بأس ‌بنقله ‌قبل ‌دفنه) قيل مطلقا، وقيل إلى ما دون مدة السفر، وقيده محمد بقدر ميل أو ميلين لأن مقابر البلد ربما بلغت هذه المسافة فيكره فيما زاد.(ردالمحتار على درالمختار ،كتاب الصلاة،باب صلاةالجنازة،ج:2،ص:146)أما إذا أرادوا نقله قبل الدفن أو تسوية اللبن فلا بأس بنقله نحو ميل أو ميلين.قال المصنف في التجنيس: لأن المسافة إلى المقابر قد تبلغ هذا المقدار. وقال السرخسي: قول محمد بن سلمة ذلك دليل على أن نقله من بلد ‌إلى ‌بلد ‌مكروه، والمستحب أن يدفن كل في مقبرة البلدة التي مات بها۔(فتح القدير،فصل في الدفن،ج:2،ص:141)

نقل ‌من ‌بلد إلى بلد مكروه" أي تحريما لأن قدر الميلين فيه ضرورة ولا ضرورة في النقل إلى بلد آخر وقيل أيجوز ذلك إلى ما دون مدة السفر وقيل في مدة السفر أيضا(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، أحمد بن محمد بن إسماعيل الطحطاوي الحنفي، كتاب الصلاة، فصل في حملها و دفنها،ص614

جہاں تک منتقل کرنے کی صورت میں الکوحل کے استعمال کا حکم ہے اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ تمام قسم کے الکوحل حرام اور ناپاک نہیں ہیں بلکہ جو کجھور ،انگور اور منقی سے بنے وہ الکحل نجس ہیں جب کہ آج کے دور میں دوائی اور عطر میں جوالکوحل کا استعمال ہورہاہے عموما ان چیزوں کے علاوہ سے بنتے ہیں اس لیے جائز ہیں ۔فقہ البیوع میں مفتی تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں ،

وقد ثبت من مذہب الحنفیۃ المختار ان غیر الأشربۃ ( المصنوعۃ من التمر او من العنب ) لیست نجسۃ(فقہ البیوع ١/٢٩٤)تکملۃ فتح الملہم میں ہے : ان معظم الکحول التی تستعمل الیوم الادویۃ و العطور و غیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر انما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ کما ذکر نا فی باب بیوع الخمر ( تکملۃ فتح الملہم ،کتاب الاشربۃ، ٣/ ٦٠٨)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 20, 2023 by Darul Ifta
...