38 views
استنجا سے فراغت کے بعد قطرات کا حکم:
(۳۸)سوال:مجھے قطرات کی بیماری ہے، استنجا سے فراغت کے بعد یہ قطرات آتے ہیں کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ اور دوران نماز اگر یہ قطرات آجائیں، تو نماز فاسد ہو جائے گی یا نہیں؟ اور اگر ایسا کپڑا پہن کر نماز پڑھی، تو اس نماز کا کیا حکم ہے؟
المستفتی:عبد اللہ قاسمی، غازی آباد
asked Dec 21, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً قطرہ آتا ہو، تو اس طرح قطرہ آنے سے وضو ٹوٹ جائے گا، نماز کے دوران آیا تو نماز بھی نہ ہوگی اور اتنی کم نجاست کو کپڑے پر لگائے رکھنا درست نہیں ہے، البتہ اتنی کم مقدار میں ہو تو نماز ادا ہو جائے گی، اگر یہ مرض کے درجہ میں ہو، تو وضاحت کریں کہ یہ بات کتنی کتنی دیر میں پیش آتی ہے، بہتر ہے کہ کسی عالم سے بالمشافہ صورتِ حال بتلا کر مسئلہ معلوم کرلیں۔ (۱)

(۱)روي مالک بن أنس عن نافع عن ابن عمر رضي اللہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ ﷺ: لا ینقض الوضوء إلا ما خرج من قبل أو دبر۔ أخرجہ الدار قطني في غرائب مالک۔ (العیني، البنایۃ شرح الھدایۃ، ’’کتاب الطہارۃ، فصل في نواقض الوضوء‘‘ج۱،ص:۲۵۷) ؛و قیل لرسول اللّیہ ﷺ وما الحدث؟ قال ما یخرج من السبیلین۔ (المرغیناني، ہدایۃ، ’’کتاب الطہارۃ، فصل في نواقض الوضوء‘‘ ج۱،ص:۲۲) ؛ ومنھا ما خرج من السبیلین و إن قل، سمی القبل والدبر سبیلا لکونہ طریقا للخارج، و سواء المعتاد و غیرہ کالدودۃ والحصارۃ۔ (طحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الطہارۃ، فصل‘‘ج۱، ص:۸۶)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص412

answered Dec 21, 2023 by Darul Ifta
...