49 views
پیشاب کے قطرے کپڑے پر لگ گئے تو کیا کرے؟
(۴۱)سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں :
ایک شخص ہے جسے پیشاب کرنے کے بعد قطرے ٹپکتے رہتے ہیں،جب وہ شخص گھر ہوتا ہے، تو بدن اور کپڑے کے اس حصے کو دھل کر نماز پڑھ لیتا ہے، لیکن جب وہ شخص سفر میں ہوتا ہے، تو پیشاب کے قطرے بدن اور کپڑے پر لگ جاتے ہیں، اب وہ شخص کیا کرے، آیا اسی حالت میںنماز پڑھے یا کیاکرے؟
المستفتی: محمد عابد، دہلی
asked Dec 21, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:پیشاب کے قطرے کااگر مرض ہو، تواس کے لیے کچھ تدابیر اختیار کرنی چاہیے (۱) ماہر ڈاکٹر یا حکیم سے رجوع کریں(۲) آپ پیشاب کے لیے ڈھیلے یا ٹیشو پیپر استعمال کریں (۳) ٹیشو پیپر کچھ دیر کے لیے سوراخ میں رکھ لیںتاکہ وہ قطرات اس میںجذب ہوجائیں پھر اسے نکال کر وضو کرکے نماز پڑھ لیں (۴) آپ نیکر استعمال کریںاور نماز کے وقت اسے نکال دیں (۵) اگر آپ چاہیںتو کوئی روئی وغیر ہ پیشاب کے سوراخ میں رکھ لیںتاکہ قطرہ اس کے اندورنی حصہ سے نکل کر باہر نہ آئے، اس لیے کہ جب تک پیشاب کا قطرہ باہر نہ آئے گا نقض وضو کا حکم نہ ہوگا۔ان تدابیر کو اختیار کریں عام حالت میںبھی اورخاص کر سفر میں تاکہ آپ بروقت نماز پڑھ سکیں؛لیکن بدن اور کپڑے پر پیشاب لگے ہونے کی حالات میں بغیر دھوئے نماز نہیں پڑھ سکتے ہیں اور اگر بالکل ہی مجبوری ہو اور پیشاب ایک ہتھیلی کے پھیلائو سے کم کپڑے پر لگا ہوا ہو اور نماز پڑھ لی، تو نماز ادا ہوجائے گی تاہم اس سے بھی بچنا ہی چاہئے(۱) ’’ینقض لو حشا إحلیلہ بقطنۃ وابتل الطرف الظاہر وإن ابتل الطرف الداخل لا ینقض(۲) قلت: ومن کان بطیء الاستبراء فلیفتل نحو ورقۃ مثل الشعیرۃ ویحتشی بہا في الإحلیل فإنہا تتشرب ما بقي من أثر الرطوبۃ التي یخاف خروجہا ۔۔۔ إلی قولہ۔۔۔ وقد جرب ذلک فوجد أنفع من ربط المحل لکن الربط أولی إذا کان صائما لئلا یفسد صومہ علی قول الإمام الشافعي۔(۳)

(۱) و عفا عن قدر درھم وھو مثقال في کثیف و عرض مقعر الکف في رقیق في مغلظۃ کعذرۃ و بول غیر مأکول و لو من صغیر لم یطعم۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، قبیل في طہارۃ بولہ علیہ السلام‘‘ج۱،ص:۵۲۰)؛ وتطھیر النجاسۃ واجب من بدن المصلي و ثوبہ والمکان الذي یصلي علیہ لقولہ تعالیٰ: و ثیابک فطھر۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس و تطہیرہا‘‘ ج۱، ص:۱۹۲)
(۲) ابن عابدین، الدرالمختار، ’’کتاب الطہارۃ، مطلب في ندب مراعاۃ الخلاف إذا لم یرتکب الخ‘‘ ج۱، ص:۷۸-۲۷۹
(۳)ابن عابدین،رد المحتار،’’کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس،مطلب في الفرق بین الاستبراء الخ‘‘ ج ۱، ص:۵۵۸۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص415

answered Dec 21, 2023 by Darul Ifta
...