الجواب وباللہ التوفیق: احادیث مبارکہ میں اشراق کی نماز کی بے حد فضیلت وارد ہوئی ہیں، اشراق میں افضل یہ ہے کہ فجر کی نماز پڑھ کر انسان اسی جگہ پر بیٹھ کر ذکر واذکار اور تلاوت کرتا رہے اور طلوعِ آفتاب کے تقریباً پندرہ یا بیس منٹ کے بعد کم از کم دو رکعت نماز پڑھے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ: جو شخص فجر کی نماز جماعت سے ادا کرے پھر اپنی جگہ بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے، پھر اس کے بعد دو رکعت نماز ادا کرے تو اس کو کامل حج وعمرہ کا ثواب ملے گا۔ البتہ اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے ایسا نہ کر سکے، تو گھر آکر یا کوئی دوسرا کام کر کے بھی اشراق کی رکعتیں پڑھ سکتا ہے۔ ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی، ’’إن شاء اللّٰہ‘‘۔
’’عن أنس قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم: من صلی الغداۃ في جماعۃ، ثم قعد یذکر اللّٰہ حتی تطلع الشمس، ثم صلی رکعتین کانت لہ کأجر حجۃ وعمرۃ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: تامۃ تامۃ تامۃ۔‘‘(۱)
(۱) أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب السفر، باب ذکر ما یستحب من الجلوس في المسجد بعد صلاۃ الصبح حتی تطلع الشمس‘‘: ج ۱، ص:۱۳۰، رقم: ۵۸۶۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص434