اس شخص نے بیوی سے کہا "میں منہ پر ہاتھ رکھ کر ایک جملہ بولتا ہوں۔ آپ کو جو سنائی دے بتلاؤ"۔ پھر یہ بات معلوم کرنے کے لیے کہ منہ پر ہاتھ رکھ کر طلاق کے الفاظ بولنے سے متکلم کے علاوہ دوسروں کو کیا سنائی دیتا ہے اس نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر بغیر ارادۂ انشاءِ طلاق و نسبت الی الزوجہ کے بغیر طلاق کے الفاظ بولنے کی کوشش کی تو خود اس شخص کو "اُتْ تُ تلاک" کے الفاظ سنائی دیے لیکن بیوی کو کچھ بھی سنائی نہیں دیا۔ نوٹ: اداء ہونے والے الفاظ "اُتْ تُ تلاک" میں لفظ "تُ" بآواز مجہول ہے اور بآواز معروف اردو زبان کا صیغۂ خطاب نہیں۔ اب کیا اس طرح بغیر ارادۂ انشاءِ طلاق و نسبت الی الزوجہ کے بغیر اس صورت مسئولہ میں کیا طلاق واقع ہوگی ؟ بینوا توجروا