Ref. No. 1303/42-660
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سونا اور چاندی دونوں کو ملاکر اس کی مالیت اسی ہزار کی ہے تو سال گزرنے کے بعد اس میں سے چالیسواں حصہ نکالنا لازم ہوگا۔ یعنی اسی ہزار میں سے دو ہزار روپئے بطور زکوۃ نکالے جا ئیں گے۔ اگر نقد گھر میں موجود نہیں ہے تو سونا یا چاندی میں سے تھوڑا سا بیچ کر زکوۃ ادا کریں۔ اور اس کی آسان صورت یہ ہوسکتی ہے کہ سال پورا ہونے پر جو مقدار زکوۃ واجب ہوئی ہے اس کو لکھ لیا جائے اور جب کبھی سو پچاس کسی مانگنے والے یا غریب کو دے تو اس میں زکوۃ کی نیت کرلے اور اس کو لکھ لے اس طرح سال کے پورا ہونے پر دیکھے کہ کس قدر رقم زکوۃ میں ادا ہوچکی ہے۔ اور جو باقی رہ جائے اس وقت ادا کردی جائے، اس طرح آسانی سے زکوۃ ادا ہوجائے گی ۔
(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة (أو السوم) بقيدها الآتي (أو نية التجارة) في العروض (شامی 2/267)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند