Ref. No. 2021/44-2163
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایصالِ ثواب کا کھانا گھر والے خود بھی کھاسکتے ہیں اور اپنے رشتہ دار و دوست و احباب کو مالدار و غریب سب کو کھلاسکتے ہیں یہ یک نفلی صدقہ ہے۔ البتہ غریبوں کو کھلانے کا ثواب میت کو پہنچے گا، مالداروں نے جو کھایا یا گھروالوں نے جو کچھ کھایا اس کا ثواب میت کو نہیں پہونچے گا۔ اسی طرح یہ نفلی صدقہ مسجد میں بھی دیاجاسکتاہے اور اس کا ثواب میت کو پہنچے گا۔ جو مال یا کھانا اللہ کے لئے ہو، چاہے مسجد میں دیاجائے یا فقیر کے ہاتھ میں وہ پہلے اللہ کے قبضہ میں جاتاہے پھر فقیر کے ہاتھ میں آتاہے، اسی طرح جو کچھ مسجد میں دیاجاتاہے وہ اللہ کے قبضہ میں جاتاہے اور پھر مسجد کی ضروریات میں استعمال ہوتاہے، اس طرح ثواب میت کو پہونچتاہے۔ البتہ مالدار کے ہاتھ میں دینا اللہ کے ہاتھ میں دینا نہیں ہے، اس لئے اس کا ثواب میت کو نہیں پہونچے گا۔
ویکرہ اتخاذ الضیافة من الطعام من أہل المیت لأنہ شرع فی السرور لا فی الشرور، وہی بدعة مستقبحة وروی الإمام أحمد وابن ماجہ بإسناد صحیح عن جریر بن عبد اللہ قال " کنا نعد الاجتماع إلی أہل المیت وصنعہم الطعام من النیاحة " اہ․ وفی البزازیة: ویکرہ اتخاذ الطعام فی الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلی القبر فی المواسم، واتخاذ الدعوة لقراء ة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراء ة سورة الأنعام أو الإخلاص الخ (شامی، ج:۳، ص: ۱۴۸، باب صلاة الجنازة، زکریا)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند