83 views
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ ۔ کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام ' قیاسِ شرعی ' کے بارے میں ۔
قیاس کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کیا ہیں ؟ قیاس کب کرنا شرعاً جائز ہیں اور قیاسِ جلی اور قیاسِ خفی کی تعریف کیا ہیں ؟
فقہ حنفیہ کے کون کون سے مسائل قیاس سے ثابت ہیں ؟؟۔
براہ کرم مدلل جواب جلد از جلد ارسال فرمائیں ۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا ۔
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ ۔
asked Dec 24, 2023 in اجماع و قیاس by Zakriya Mulla

1 Answer

Ref. No. 2734/45-4467

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قیاس کے لغوی معنی اندازہ کرنے کے ہیں اور دو چیز کو ایک دوسرے کے برابر کرنے کے بھی۔  قیاس کے اصطلاحی معنی ہیں غیر منصوص واقعہ میں علت کے اشتراک کی وجہ سے نص کا حکم لگانا، یہ  قیاس کہلاتا ہے، قیاس سے متعلق مختلف شرطیں  ہیں،  ان شرطوں کے پائے جانے پر ہی قیاس کرنا درست ہے، شرطوں میں بعض کا تعلق مقیس علیہ یعنی اصل  سےہے ، بعض کا مقیس سے، بعض کا  حکم سےاور بعض کا علت سے۔  ان کی تفصیلات کتابوں میں موجود ہیں۔ قیاس کو ہی قیاس جلی کہتے ہیں اور استحسان کو قیاس خفی کہتے ہیں احناف کے بہت سے مسائل قیاس سے ثابت ہیں اس کی کوئی تحدید وتعیین نہیں ہو سکتی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 11 by Darul Ifta
...