33 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
حضرات مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے کیا فرماتے ہیں
ایک شخص نماز کا تارک ہے روزے بھی نہیں رکھتا مال درا ہونے کے باوجود حج اور زکوٰۃ کی ادائیگی بھی نہیں کرتا
آیا اس شخص کی نفلی عبادت اللّٰہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہوگی مثلا نفل نماز پڑھ کر ایصال ثواب کرنا یا شب برات کے موقع پر نوافل پڑھنا
محمد عادل پنڈدادنخان
asked Jan 1 in متفرقات by Muhammad Adil

1 Answer

Ref. No. 2756/45-4290

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فرائض کی ادائیگی سب سے پہلے لازم ہے پھر اس کے بعد آدمی نوافل پڑھے یا نہ پڑھے یہ اس کا اپنا اختیار ہے، تاہم اگر کوئی فرائض ادا نہیں کرتا اور کسی موقع پر نفل پڑھتاہے تو اس کی وہ عبادت امید ہے کہ قبول کی جائے گی گرچہ فرائض کے ترک کی بناء پر وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا اور اس کا گناہ اور وبال اس پر ہوگا، لیکن فرض چھوڑنے والے سے فرض کی ادائیگی کی ترغیب دی جائے گی نوافل پڑھنے سے منع نہیں کیا جائے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 6 by Darul Ifta
...