48 views
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ ۔
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس درجِ ذیل مسئلہ کے بارے میں -۔
بسم اللہ مجرٖھا و مرساھا ، ان ربی لغفور الرحیم۔
اس قرآنی آیت کو بطورِ دعا کے پل پر سے گزرتے وقت پڑھنے کا اصل حکم کیا ہیں ؟؟
میں نے سنا ہیں کہ اس دعا کو جہاز میں سفر کرتے وقت پڑھنا چاہیئے ۔
کیا یہ صحیح ہیں ؟۔
اور ' الحمد للہ الذی سقانی غذبٌا فراتًا برحمتہ ولم یجعلہ ملحًا اجاجًا بذنوبنا۔
یہ دعا پانی پینے سے قبل کی ہیں ، با پھر بعد کی ؟۔
براہِ کرم مدلل جواب جلد از جلد ارسال فرمائیں ۔
جزاک اللہ خیراً ۔
المستفتی : زکریا ، مہاراشٹر ۔
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ ۔
asked Jan 2 in متفرقات by Zakriya Mulla

1 Answer

Ref. No. 2760/454328

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ۔ {بِسْمِ اللہِ مَجْرٖہَا وَمُرْسَاہَا إِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} (الحصن الحصین، 208،)

مذکورہ دعا بحری جہاز یا کشتی پرسوار ہوں تو پڑھی جائے، البتہ پل پر سے گزرتے ہوئے، جب بلندی پر چڑھے تو ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ پڑھے، اور جب بلندی سے نیچے اترے تو ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ‘‘ کہے، اور جب کسی میدان یا پانی بہنے کی جگہ سے گزرے تو ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ ‘‘پڑھے۔

نیز مذکورہ دعا پانی پینے کے بعد پڑھنا  امام حسن بصری ؒسے ثابت ہے۔ امام ابن ابی الدنیا نے کہا: مجھے اسحاق بن اسماعیل  الطالقانی نے حدیث بیان کی: ہمیں جریر بن عبدالحمید نے عبداللہ بن شبرمہ سے حدیث بیان کی کہ حسن بصری جب پانی پیتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔ (کتاب ا لشکر:۷۰؍ وسندہ صحیح موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا: ج ۱، ص: ۴۸۷)

 لہٰذا پانی پینے کے بعد آثار سلف صالحین کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ دعا پڑھنا جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس بندے سے راضی ہوجاتا ہے جو کھانا کھاتا ہے تو اس پر اللہ کی حمد بیان کرتا ہے اور مشروب پیتا ہے تو اس پر اللہ کی حمد بیان کرتا ہے۔ (صحیح مسلم: رقم: ۲۷۳۴)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 21 by Darul Ifta
...