الجواب و باللہ التوفیق: صورت مسئولہ میں جس شخص کی نماز باجماعت امام کے پیچھے ایک، دو یا تین رکعات چھوٹ گئی ہوں اور قعدہ اخیرہ میں بھی امام کے ساتھ شریک رہا ہو تو اس کے لیے شریعت مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ تشہد پڑھنے کے بعد وہ شخص امام کے سلام پھیرنے کا انتظار کرے، اس درمیان وہ شخص التحیات پڑھنے کے بعد درود شریف اور دعاء ماثورہ وغیرہ نہ پڑھے؛ بلکہ تشہد (التحیات) کو امام کے سلام پھیر نے تک آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا رہے، اور اگر التحیات پڑھ کر فارغ ہو جائے تو خاموش بیٹھا رہے۔
’’والصحیح أن المسبوق یترسل في التشھد حتی یفرغ من التشھد عند سلام الإمام‘‘(۱)
’’المسبوق إذا قعد مع الإمام کیف یفعل اختلفوافیہ والصحیح أنہ یترسل في التشھد حتی یفرغ من التشھد عند سلام الإمام‘‘(۲)
’’(ومنھا) أن المسبوق ببعض الرکعات یتابع الإمام في التشھد الأخیر وإذا أتم التشھد لا یشتغل بما بعدہ من الدعوات، ثم ماذا یفعل؟ تکلموا فیہ، وعن ابن شجاع: أنہ یکرر التشھد أي : قولہ أشھد أن لا إلہ إلا اللّٰہ وھو المختار کذا في الغیاثیۃ والصحیح : أن المسبوق یترسل في التشھد حتی یفرغ عند سلام الإمام، کذا في الوجیز للکردري وفتاوی قاضي خان وھکذا في الخلاصۃ وفتح القدیر‘‘(۳)
’’(ومنھا القعود الاخیر) مقدار التشھد‘‘(۱)
’’السادسۃ من الفرائض القعدۃ الآخرۃ التی تکون في آخر الصلاۃ سواء تقدمھا قعدۃ أولا کما في الثنائیۃ‘‘(۲)
(۱) محمد بن محمد البزازي، الفتاویٰ البزازیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في المسبوق‘‘: ج ۱، ص: ۶۶۔)
(۲) قاضي خان، فتاوی قاضي خان، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في المسبوق‘‘: ج۱، ص: ۶۶۔)
(۳) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الھندیۃ: ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل السابع، في المسبوق واللاحق‘‘: ج۱، ص: ۱۴۹۔)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الھندیہ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الأول في فرائض الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۸۔
(۲) إبراہیم الحلبي، الحلبي الکبیري، ’’کتاب الصلاۃ: فرائض الصلاۃ السادسۃ‘‘: ص: ۶۹۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص49