24 views
مدرک غلطی سے خود کو مسبوق سمجھ کر کھڑا ہو گیا:
(۲۴)سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام وعلماء عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
ایک شخص شروع سے امام کے ساتھ نماز میں شریک تھا؛ لیکن جب امام نے سلام پھیرا تو اس کے بازو میں مسبوق کھڑا ہوا، تو وہ بھی اپنے آپ کو مسبوق سمجھ کر کھڑا ہوگیا اب اس شخص کے لیے کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: راشد، اعظم گڈھ
asked Jan 20 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر وہ شخص مدرک تھا اور غلطی سے اس نے اپنے آپ کو مسبوق سمجھ کر امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہوگیا تو جب تک اس نے رکعت پوری نہیں کی ہے اس کو چاہیے کہ واپس تشہد میں بیٹھ کر سجدہ سہو کرکے اپنی نماز پوری کرے اور اگر کھڑے ہونے کے بعد ایک رکعت پوری کر چکا ہے تو اسے چاہیے کہ دوسری رکعت بھی مکمل کرلے اور سجدہ سہو کرکے نماز کو پوری کرے؛ لیکن اگر ایک رکعت پر ہی بیٹھ کر سجدہ سہو کرکے نماز کو مکمل کرلیا تو بھی نماز ہوجائے گی۔
’’(وإن قعد في الرابعۃ) مثلاً قدر التشھد (ثم قام عاد وسلم) …، (وإن سجد للخامسۃ سلموا) … (وضم إلیھا سادسۃ) لو في العصر، وخامسۃ في المغرب، ورابعۃ في الفجر، بہ یفتی (لتصیر الرکعتان لہ نفلاً) والضم ھنا آکد، ولا عھدۃ لو قطع، ولا بأس بإتمامہ في وقت کراھۃ علی المعتمد (وسجد للسھو) في الصورتین، لنقصان فرضہ بتأخیر السلام في الأولی وترکہ في الثانیۃ‘‘(۱)

(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب سجود السھو‘‘: ج ۲، ص: ۵۵۳، ۵۵۴۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص53

answered Jan 20 by Darul Ifta
...