20 views
کیا مسبوق پر سجدہ سہو لازم ہے؟
(۲۵)سوال: کیا فرماتے ہیںعلماء دین، مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
ہمارے علاقہ میںایک صاحب ہیں جو ماشاء اللہ کئی سالوں سے جماعت کے کام سے جڑے ہوئے ہیں، چند روز پہلے ظہر کی نماز میں میری اور ان کی دو رکعت چھوٹ گئی امام صاحب کے سلام پھیرنے کے بعد میں نے اپنی دونوں رکعتیں پوری کی میں نے انہیں دیکھا کہ انہوں نے دو رکعت پوری کرنے کے بعد سجدہ سہو کیا، اب مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ اگر امام کے پیچھے کوئی رکعت چھوٹ جائے، تو کیا سجدہ سہو کرنا پڑتا ہے؟ اگر نہیں تو کیا وجہ رہی ہوگی کہ انہوں نے سجدہ سہو کیا؟    فقط: والسلام
المستفتی: محمد نسیم، دہلی
asked Jan 20 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: جس کی امام کے ساتھ کوئی رکعت چھوٹ جائے اس کو مسبوق کہتے ہیں، مسبوق اپنی چھوٹی ہوئی رکعت اسی طرح پوری کرتا ہے جس طرح کے منفرد اپنی نماز پوری کرتا ہے، یعنی قرأت وغیرہ امور انجام دیتا ہے، اس میں کبھی سجدہ سہو کی بھی ضرورت پیش آجاتی ہے، پس مسبوق کے لیے سجدہ سہو ضروری نہیں ہے، لیکن اگر چھوٹی رکعت کے پوری کرنے کے دوران ایسی غلطی ہوگئی جس پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، تو مسبوق کو بھی سجدہ سہو کرنا پڑتا ہے۔
’’والمسبوق من سبقہ الإمام بہا أو ببعضہا وہو منفرد) حتی یثنی ویتعوذ ویقرأ، وإن قرأ مع الإمام لعدم الاعتداد بہا لکراہتہا۔ مفتاح السعادۃ (فیما یقضیہ) أي: بعد متابعتہ لإمامہ، فلو قبلہا فالأظہر الفساد، ویقضي أول صلاتہ في حق قراء ۃ، وآخرہا في حق تشہد؛ (في الشامیہ)، ویلزمہ السجود إذا سہا فیما یقضیہ کما یأتي، وغیر ذلک مما یأتي متنا وشرحا‘‘(۱)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار علی الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب فیما لو أتی بالرکوع والسجود الخ ‘‘: ج ۲، ص:۳۴۶، ۳۴۷۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص54

answered Jan 20 by Darul Ifta
...