42 views
نماز کی حالت میں اگر حدث لاحق ہو جائے:
(۳۲)سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں: کسی شخص کو حدث لاحق ہو گیا  وہ وضو کرنے چلا گیا، لیکن جب تک وہ واپس آیا امام صاحب سلام پھیر چکے تھے اس صورت میں وہ شخص کس طرح نماز ادا کریگا رہنمائی فرمائیں۔  نیز یہ بھی رہنمائی فرمائیں کہ لاحق  کس کو کہتے ہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: بلال انور، ہردوئی
asked Jan 20 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: صورت مسئلہ میں نیز محدث شخص وضو کرنے بعد جب دیکھے کہ امام صاحب نماز سے فارغ ہوچکے ہیں تو بنا کرنے والا اپنی اصل جگہ واپس آکر یا کسی جگہ اس طرح چھوٹی ہوئی رکعت یا رکعتیں پڑھے گا جس طرح امام کے پیچھے پڑھتا ہے، یعنی: قرأت نہیں کرے گا، صرف اندازے سے امام صاحب کے قیام کے بہ قدر قیام کرے گا اور رکوع اور سجدہ وغیرہ حسب معمول کرے گا اور اس طرح چھوٹی رکعت یا رکعتیں ادا کرکے نماز مکمل کرے گا۔ جیسا کہ کتب فقہ میں اس کی تفصیل مذکور ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں مذکور ہے: جو شخص پہلی رکعت میں امام کے ساتھ شریک ہو، لیکن بعد میں کسی رکعت میں مثلاً سوتے رہ جانے، یا وضو ٹوٹ جانے وغیرہ کی وجہ سے شریک نہ ہو سکے، اسے لَاحِق کہا جاتا ہے۔
’’اللاحق وہو الذي أدرک أولہا وفاتہ الباقي لنوم أو حدث أو بقي قائما للزحام‘‘(۱)
’’واللاحق من فاتتہ الرکعات کلھا أو بعضھا لکن بعد اقتدائہ بعذر کغفلۃ وزحمۃ وسبق حدث الخ‘‘(۲)
’’فلو نام في الثالثۃ واستیقظ في الرابعۃ فإنہ یأتي بالثالثۃ بلا قراء ۃ۔ فإذا فرغ منھا صلی مع الإمام الرابعۃ، وإن فرغ منھا الإمام صلاھا وحدہ بلا قراء ۃ أیضاً‘‘(۳)

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس ……في الإمامۃ، الفصل السابع في المسبوق واللاحق‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۰، مکتبہ فیصل دیوبند۔
(۲) الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: آخر باب الإمامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۳۴۳، ۳۴۴، ط: مکتبہ زکریا دیوبند۔
(۳) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: آخر باب الإمامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۳۴۵، ط: مکتبہ زکریا دیوبند نقلاً عن البحر۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص60

 

answered Jan 20 by Darul Ifta
...