29 views
لاحق کی قرأت کا کیا حکم ہے؟
(۳۳)سوال: مسافر نے نماز پڑھائی اور اعلان کیا کہ میں مسافر ہوں آپ حضرات اپنی نماز پوری کرلیں، تو اب مقتدی حضرات جو مسافر نہیں ہیں وہ آخر کی دو رکعتوں میں قرأت کریں یا نہیں، اگر قرأت کرلی تو ان کی نماز درست ہوگی یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عمیر، لکھنؤ
asked Jan 20 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: مسافر امام کے دو رکعت پر سلام پھیرنے کے بعد باقی مقیم مقتدی اپنی دو رکعت اس طرح پوری کریں کہ اس میں قرأت نہ کریں؛ بلکہ تھوڑی دیر کھڑے رہ کر رکوع کریں، کیونکہ حکماً وہ مقتدی ہیں اور مقتدی کا قرأت کرنا مکروہ ہے، بہر حال نماز کے فاسد ہونے کا حکم نہیں ہوگا۔
’’إذا صلی المسافر بالمقیم رکعتین سلم وأتم المقیمون صلاتہم، لأن المقتدی التزم الموافقۃ في الرکعتین فینفرد في الباقي کالمسبوق، إلا أنہ لا یقرأ في الأصح لأنہ مقتد تحریمۃ لا فعلا والفرض صار مؤدي‘‘(۱)
’’وصح اقتداء المقیم بالمسافر في الوقت وبعدہ فإذا قام المقیم إلی الاتمام لا یقرأ ولا یسجد للسہو في الأصح لأنہ کاللاحق‘‘(۲)

(۱) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ: المسافر‘‘: ج ۲، ص: ۲۳۸، رشیدیہ۔…
(۲) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ:  باب صلاۃ المسافر‘‘: ج ۲، ص: ۶۱۰، ۶۱۱( زکریا؛ وفتاویٰ محمودیہ: ج ۶، ص: ۵۷۱)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص61

 

answered Jan 20 by Darul Ifta
...