الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں تشہد پڑھتے وقت ’’أن‘‘ پر شہادت کی انگلی اٹھانا اور ’’إلا اللّٰہ‘‘ پر گرا دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جو مسنون ہے اس کے خلاف کرنے والے کا قول بالکل غلط ہے۔
’’کان عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہ إذا جلس في الصلاۃ وضع یدیہ علیٰ رکبتیہ وأشار بإصبعہ وأتبعہا بصرہ، ثم قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لہی أشد علی الشیطان من الحدید، یعني السبابۃ‘‘(۱)
’’أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یشیر بأصبعہ إذا دعا، ولا یحرکہا‘‘(۲)
(۱) أخرجہ أحمد بن حنبل، في مسندہ، ’’مسند عبداللّٰہ بن عمر‘‘: ج ۱۰، ص: ۲۰۴، رقم: ۶۰۰۰۔
(۲) أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإشارۃ في التشہد‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۲، رقم:۹۸۹)۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص73