27 views
بحالت نماز نیند کا غلبہ ہو جائے، تو نماز کا حکم کیا ہے؟
(۹)سوال: اگر کسی کو بحالت نماز اونگھ آجائے اور نیند کا غلبہ اتنا ہو جائے کہ نماز کی حالت میں اس کو خواب بھی آجائے تو نماز باقی رہی یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد ادریس، سہارنپور
asked Jan 21 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس صورت میں نماز باطل ہو جائے گی۔(۱)

(۱) ومنہا النوم ینقضہ النوم مضطجعا فی الصلاۃ وفی غیرہا، بلا خلاف بین الفقہاء وکذا النوم متورکا بأن نام علی أحد ورکیہ، ہکذا في البدائع وکذا النوم مستلقیا علی قفاہ کذا فی البحر الرائق۔ ولو نام قاعدا واضعا إلیتیہ علی عقبیہ شبہ المنکب لا وضوء علیہ، وہو الأصح، کذا فی محیط السرخسی۔ ولو نام مستندا إلی ما لو أزیل عنہ لسقط۔ إن کانت مقعدتہ زائلۃ عن الأرض نقض بالإجماع، وإن کانت غیر زائلۃ فالصحیح أن لا ینقض، ہکذا في التبیین۔ ولا ینقض نوم القائم والقاعد ولو فی السرج أو المحمل، ولا الراکع ولا الساجد مطلقا إن کان في الصلاۃ، وإن کان خارجہا فکذلک إلا فی السجود فإنہ یشترط أن یکون علی الہیئۃ المسنونۃ لہ، بأن یکون رافعا بطنہ عن فخذیہ، مجافیا عضدیہ عن جنبیہ، وإن سجد علی غیر ہذہ الہیئۃ انتقض وضوء ہ کذا فی البحر الرائق ثم فی ظاہر الروایۃ: لا فرق بین غلبتہ وتعمدہ، وعن أبی یوسف: النقض فی الثانی، والصحیح: ما ذکر فی ظاہر الروایۃ، ہکذا فی المحیط۔ واختلفوا فی المریض إذا کان یصلي مضطجعا فنام، فالصحیح أن وضوء ہ ینتقض، ہکذا فی المحیط۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الفصل الخامس: في نواقض الوضوء‘‘: ج ۱، ص: ۶۳)
عن عائشۃ أن رسول اللّٰہ علیہ وسلم، قال: إذا نعس أحدکم وہو یصلی فلیرقد حتی یذہب عنہ النوم؛ فإن أحدکم إذا صلی وہو ناعس لا یدري لعلہ یستغفر، فیسب نفسہ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الوضوء، باب الوضوء من النوم و من لم یر من النعسۃ الخ ‘‘: ج ۱، ص:۳۴، رقم: ۲۱۲)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص75

answered Jan 21 by Darul Ifta
...