14 views
تنہا نماز پڑھنے والے کی آخری دو رکعتوں میں کسی نے
اقتداء کی اس نے جہراً نماز پڑھائی نماز درست ہوئی یا نہیں؟
(۴۲)سوال: ایک شخص کی جماعت مکمل چھوٹ گئی اب وہ وقت کے اندر اپنے کمرے میں نماز ادا کر رہا ہے اور وہ تنہا دو رکعت پڑھ چکا ہے اور دو رکعت باقی ہیں کہ ایک ساتھی اس کے ایک طرف آکر کھڑا ہوگیا اور اس سے کہدیا امامت کی نیت کرو اور اس نے ساتھی کی نیت کرلی اور اس نے دو رکعت پہلے سراً پڑھیں اور اب دو رکعت جہراً پڑھائیں کیا نماز درست ہوگئی؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عبد المالک، شاملی
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: جہری نمازیں انفرادی طور پر پڑھنے میں نمازی کو اختیار ہے کہ پہلی دو رکعتوں میں قرأت جہرا کرے یا سراً، آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کی قرأت سرا ہے نہ کہ جہراً اگر مذکورہ شخص نے آخری دو رکعتوں میں جہراً سورہ فاتحہ پڑھی اور سجدہ سہو نہ کیا تو نماز فاسد ہوگئی، اگر جہر سے مراد صرف بلند آواز سے تکبیر کہنا ہے تو نماز درست ہوگئی۔(۲)

(۲) ویخیر المنفرد في الجہر وہو أفضل ویکتفی بأدناہ إن أدی، وفي السریۃ یخافت حتما علی المذہب، الخ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ج۲، ص: ۲۵۱)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص106

answered Jan 22 by Darul Ifta
...