الجواب وباللّٰہ التوفیق: جہری نمازیں انفرادی طور پر پڑھنے میں نمازی کو اختیار ہے کہ پہلی دو رکعتوں میں قرأت جہرا کرے یا سراً، آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کی قرأت سرا ہے نہ کہ جہراً اگر مذکورہ شخص نے آخری دو رکعتوں میں جہراً سورہ فاتحہ پڑھی اور سجدہ سہو نہ کیا تو نماز فاسد ہوگئی، اگر جہر سے مراد صرف بلند آواز سے تکبیر کہنا ہے تو نماز درست ہوگئی۔(۲)
(۲) ویخیر المنفرد في الجہر وہو أفضل ویکتفی بأدناہ إن أدی، وفي السریۃ یخافت حتما علی المذہب، الخ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ج۲، ص: ۲۵۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص106