85 views
نماز میں کتنی دیر ستر کھلا رہنے سے نماز فاسد ہوگی:
(۴۳)سوال: نماز میں اگر ستر کھلا رہ جائے اور وہ سبحان اللہ پڑھنے کے بقدر کھلا رہا تو کیا نماز فاسد ہوجائے گی؟ اسی طرح اگر عورت کی کہنی نماز میں کھلی رہ جائے تو صرف سبحان اللہ کے بقدر کھلی رہنے سے نماز فاسد ہوگی یا سبحان ربی العظیم کے بقدر؟ مرد اور عورت کا ستر کیا ہے، کیا عورت کی کہنی کا بھی وہی حکم ہے جو مرد کے ناف سے گھٹنوں تک کا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبداللہ، دیوبند
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مرد یا عورت کا ستر حالت نماز میں اگر غلطی یا بھولے سے چوتھائی حصہ کھل گیا اور وہ ایک رکن یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کے بقدر کھلا رہا تو نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر ستر چوتھائی سے کم کھلا یا ایک رکن سے کم کھلا رہا تو نماز فاسد نہیں ہوگی اور اگر چوتھائی ستر عمداً و جان بوجھ کر کھولا تو نماز فوراً فاسد ہوجائے گی خواہ ایک رکن سے کم ہی کھلا ہو، نماز میں عورت کی کہنی کا بھی وہ ہی حکم ہے ، جو مرد کے ناف و گھٹنہ کے درمیان کا ہے۔
’’والرابع ستر عورتہ ووجوبہ عام ولو في الخلوۃ علی الصحیح… وہي للرجل ما تحت سرتہ إلی ما تحت رکبتہ … وللمرأۃ جمیع بدنہا حتی شعرہا النازل في الأصح خلا الوجہ والکفین والقدمین علی المعتمد‘‘(۱)

(۱) (قولہ : ویمنع إلخ) ہذا تفصیل ما أجملہ بقولہ: وستر عورتہ ح ۔ (قولہ: حتی انعقادہا) منصوب عطفا علی محذوف: أی ویمنع صحۃ الصلاۃ حتی انعقادہا۔ والحاصل أنہ یمنع  الصلاۃ فی الابتداء ویرفعہا في البقاء ح۔ (قولہ : قدر أداء رکن) أي بسنتہ منیۃ۔ قال شارحہا: وذلک قدر ثلاث تسبیحات اہـ۔ وکأنہ قید بذلک حملا للرکن علی القصیر منہ للاحتیاط، وإلا فالقعود الأخیر والقیام المشتمل علی القراء ۃ المسنونۃ أکثر من ذلک، ثم ما ذکرہ الشارح قول أبي یوسف۔ واعتبر محمد أداء الرکن حقیقۃ، والأول المختار للاحتیاط کما في شرح المنیۃ، واحترز عما إذا انکشف ربع عضو أقل من قدر أداء رکن فلا یفسد اتفاقا، لأن الانکشاف الکثیر من الزمان القلیل عفو کالانکشاف القلیل في الزمن الکثیر، وعما إذا أدی مع الانکشاف رکنا فإنہا تفسد اتفاقا، قال ح: واعلم أن ہذا التفصیل في الانکشاف الحادث في أثناء الصلاۃ، أما المقارن لابتدائہا فإنہ یمنع انعقادہا مطلقا اتفاقا بعد أن یکون المکشوف ربع العضو، وکلام الشارح یوہم أن قولہ: قدر أداء رکن، قید في منع الانعقاد أیضا۔ (قولہ بلا صنعہ) فلو بہ فسدت في الحال عندہم قنیۃ قال ح: أي وإن کان أقل من أداء رکن اھـ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’مطلب في ستر العورۃ‘‘: ج۲، ص: ۸۱، ۸۲؛ و الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’ باب شروط الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۷۵ تا ۷۸، زکریا۔)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص107

 

answered Jan 22 by Darul Ifta
...