28 views
نماز میں دوران قرأت رونا:
(۴۵)سوال: نماز میں دوران قرأت بلند آواز سے رونے سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟ شرعی حکم کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: معراج الدین ، بیر بھوم
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز کی حالت میں رونے پر اتنا کنٹرول کرنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ آواز پیدا نہ ہو لیکن اگر رونا خوف آخرت و للہیت کی وجہ سے ہو تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی شرط یہ ہے کہ سکتہ (انقطاع قرات) ایک رکن کے بقدر نہ ہو اور اگر ریا وغیرہ کے طور پر ہو تو حروف ظاہر ہوتے ہی نماز فاسد ہوجائے گی۔ سوال میں جس رونے کا ذکر ہے وہ کس بنیاد پر ہے۔ اس کو خود رونے والے پر چھوڑ دیا جائے وہ اپنی نیت کا حال خود جانتا ہے۔
’’یفسدہا (الصلاۃ) … والبکاء بصوت یحصل بہ حروف لوجع أو مصیبۃ لا لذکر جنۃ أو نار … أما خروج الدمع بلا صوت أو صوت لا حرف معہ فغیر مفسد‘‘(۱)

’’ولو أن في صلاتہ أو تأوہ أو بکی، فارتفع بکاؤہ فحصل لہ حروف، فإن کان من ذکر الجنۃ أو النار فصلاتہ تامۃ، وإن کان من وجع أو مصیبۃ فسدت صلاتہ۔ ولوتأوہ لکثرۃ الذنوب لا یقطع الصلاۃ، ولو بکی في صلاتہ، فإن سال دمعہ من غیر صوت لا تفسد صلاتہ‘‘(۱)

(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا، مطلب : المواضع التي لا یجب فیھا السلام‘‘: ج ۲، ص: ۳۷۸۔)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ، ’’الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۹ مکتبہ فیصل دیوبند)۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص109

answered Jan 22 by Darul Ifta
...