الجواب وبا اللّٰہ التوفیق: احناف وشوافع کے درمیان منی کی پاکی یا ناپاکی میں اگرچہ اختلاف ہے مگر محتلم پر وجوب غسل کے بارے میں کسی کا اختلاف نہیں ہے؛ اس لیے صورت مذکورہ میں خود امام کی نماز فاسد واجب الاعادہ ہے؛ اس لیے مقتدیوں کی بھی نماز فاسد ہوگئی۔(۲)
(۲) موجبہ موت وحیض ونفاس ولادۃ بلا بلل في الأصح، وجنابۃ بدخول حشفۃ أو قدرہا فرجا، وبخروج مني من طریقہ المعتاد وغیرہ، والخلاصۃ: أن خروج المني ولو بحمل ثقیل أو سقوط من مکان مرتفع أو وجودہ في الثوب مطلقاً: موجب للغسل عند الشافعیۃ، سواء بشہوۃ أوغیرہا۔
(موسوعۃ الفقہ الإسلامي، ’’الطہارات: الفصل الخامس، الغسل‘‘: ج ۱، ص: ۴۴۲، ۴۴۸، مکتبہ الاشرفیہ دیوبند)
قال والمعاني الموجبۃ للغسل إنزال المني علی وجہ الدفق والشہوۃ من الرجل والمرأۃ حالۃ النوم۔ (السراج الوہاج علی متن المنہاج: ص: ۲۱)
وعند الشافعي رحمہ اللّٰہ خروج المني کیف ما کان یوجب الغسل۔ (المرغیناني، ہدایۃ، ’’کتاب الطہارات: فصل في الغسل‘‘: ج ۱، ص: ۳۱، دار الکتاب دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص110