28 views
ریشمی کپڑا پہن کر نماز پڑھنا:
(۴۸)سوال: ریشمی کپڑا پہن کر یا زمین پر بچھا کر اس پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ نماز تو ہوجاتی ہے مگر وہ شخص گناہگار ہوتا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: حافظ شریف احمد، دیوبند
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ریشمی کپڑا پہننا حرام ہے اس صورت میں نماز مکروہ ہوگی اور ریشم کو بچھاکر اس پر نماز پڑھنا اس کو فقہاء نے جائز کہا ہے۔ ’’کما ورد في المختار بخلاف الصلاۃ علی السجادۃ منہ إلی من الحریر لأن الحرام ہو اللبس دون الانتفاع‘‘ احتیاط یہ ہے کہ ریشم کے کپڑے پر نماز نہ پڑھی جائے کہ یہ ہی تقویٰ ہے۔ لیکن اگر اس کپڑے پر نماز پڑھ لی تو ادا ہوگئی اس کا اعادہ ضروری نہیں۔
’’عن عبد اللّٰہ بن زریر یعني  الغافقي أنہ سمع علي بن أبي طالب یقول: إن نبي اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أخذ حریراً فجعلہ في یمینہ، وأخذ ذہبا فجعلہ في شمالہ، ثم قال:إن ہذین حرام علی ذکور أمتي‘‘(۱)
’’عن سوید بن غفلۃ، أن عمر بن الخطاب خطب بالجابیۃ، فقال نہی نبي اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن لبس الحریر إلا موضع إصبعین، أو ثلاث، أو أربع‘‘(۲)
’’عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنما یلبس الحریر في الدنیا من لاخلاق لہ في الآخرۃ‘‘(۳)

(۱) أخرجہ أبوداود، فی سننہ، ’’کتاب اللباس، باب في الحریر للنساء‘‘: ج ۲، ص۵۶۱قم:۴۰۵۷، مکتبہ نعیمیہ)
(۲) أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب اللباس والزینۃ، باب: تحریم استعمال إناء الذھب و الفضۃ‘‘:ج۲، ص۱۹۲ رقم: ۲۰۶۹، اعزازیہ دیوبند۔)
(۳) محمد بن إسماعیل، الصحیح البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب اللباس، باب لبس الحریر وافتراشہ للجال و قدر ما یجوز منہ‘‘: ج۲، ص۸۶۷ رقم: ۵۸۳۵۔مکتبہ اشرفیہ دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص112

 

answered Jan 22 by Darul Ifta
...