49 views
نماز میں کھنکھارنے کا حکم:
(۵۰)سوال: ایک شخص نماز میں کھنکھارتا رہتا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ نماز میں کھنکھارنے سے نماز فاسد ہوتی ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبدالقیوم، نئی آبادی، کھتولی
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بلا ضرورت کھنکھارنے سے نماز مکروہ ہوتی ہے اگر ضرورت ہو مثلاً آواز بند ہوگئی، سانس رک گئی یا پڑھنا مشکل ہوجائے تو کھنکھارنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ کھنکھار کر آواز کو درست کرسکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کھنکھارنے کے ساتھ کوئی آواز نہ نکلے اور اگر کھنکھاریا کھانسی کے ساتھ بلا اضطرار دو حرف نکل بھی گئے مثلاً اُح کی آواز نکل گئی تو نماز فاسد ہوجائے گی البتہ اضطرار کی حالت مستثنیٰ ہے۔(۱)

(۱) عقب العارض الاضطراري بالاختیاري (یفسدہا التکلم) … (قولہ: والتنحنح) ہو أن یقول: أح بالفتح والضم۔ بحر۔ (قولہ: بحرفین) یعلم حکم الزائد علیہما بالأولی، لکن یوہم أن الزائد لو کان بعذر یفسد، ویخالفہ ظاہر مافي النہایۃ عن المحیط، من أنہ إن لم یکن مدفوعاً إلیہ بل لإصلاح الحلق؛ لیتمکن من القراء ۃ إن ظہر لہ حروف۔ ( الحصکفي ، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا‘‘: ج۲، ص:۳۷۰ و ۳۷۶)
یفسد الصلاۃ، التنحنح بلاعذر بأن لم یکن مدفوعاً إلیہ وحصل منہ حروف، ہکذا في التبیین، ولو لم یظہر لہ حروف، فإنہ لایفسد اتفاقا لکنہ مکروہ، کذا في البحر الرائق و إن کان بعذر، بأن کان مدفوعا إلیہ، لا تفسد لعدم إمکان الاحتراز عنہ، وکذا الأنین والتأوہ إذا کان بعذر بأن کان لایملک نفسہ، فصار کالعطاس والجشاء۔ ولو عطس أو تجشأ فحصل منہ کلام، لا تفسد، کذا في محیط السرخسي۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ج۱، ص: ۱۵۹، ۱۶۰ مکتبہ فیصل دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص113

answered Jan 22 by Darul Ifta
...