20 views
عذر کی وجہ سے کیے گئے تیمم سے پڑھی گئی نمازوں کا اعادہ کیا جائے گا یا نہیں؟
(۵۹)سوال:اگر وہ عذر جس کی وجہ سے تیمم کیا گیا ہے آدمیوں کی طرف سے ہو تو جب وہ عذر جاتا رہے تو جس قدر نمازیں اس تیمم سے پڑھی ہیں سب دوبارہ پڑھنی چاہئیں؟ مثلاً کوئی شخص جیل خانہ میں ہو اورجیل کے ملازم اس کو پانی نہ دیں یا کوئی اس سے کہے کہ اگر تو وضو کرے تو تجھ کو مار ڈالوں گا تو اس تیمم سے جو نماز پڑھی ہے وہ صحیح ہوئی یا نہیں؟ مسائل بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ نماز پھر سے دہرائے صحیح مسئلہ کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبداللہ، دہرادون
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بہشتی زیور میں جو مسئلہ لکھا ہے وہ درست ہے، مسئلہ اسی طرح شامی میں بھی ہے: ’’اعلم أن المانع من الوضوء إن کان من قبل العباد کأسیر منعہ الکفار من الوضوء ومحبوس في السجن ومن قیل لہ أن توضأت قتلتک جاز لہ التیمم ویعید الصلاۃ إذا زال المانع کذا في الدر والوقایۃ وأما إذا کان من قبل اللہ تعالیٰ کالمرض فلا یعید‘‘(۱)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب التیمم‘‘: ج ۱، ص: ۳۹۹، ۳۹۸۔)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص122

answered Jan 22 by Darul Ifta
...