32 views
نماز میں زور زور سے ’’یا اللّٰہ‘‘ کہنا:
(۶۴)سوال: ایک شخص کو عادت ہے کہ نماز میں زور زور سے یا اللہ بولتا ہے، اس سے نماز میں خرابی آئے گی یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عرفان، دیوبند
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: یہ عادت مکروہ ہے اور واجب الترک ہے، اس سے نمازیوں کو خلل ہوتا ہے۔(۱)

(۱) قولہ والدعاء بما یشبہ کلامنا ہو ما لیس في القرآن ولا في السنۃ ولا یستحیل طلبہ من العباد، فإن ورد فیہما أو استحال طلبہ لم یفسد کما في البحر … قولہ: لا لذکر جنۃ أو نار؛ لأن الأنین ونحوہ إذا کان یذکرہما صار کأنہ قال: اللہم إني أسألک الجنۃ وأعوذ بک من النار، ولو صرح بہ لا تفسد صلاتہ، وإن کان من وجع أو مصیبۃ صار کأنہ یقول: أنا مصاب فعزوني، ولو صرح بہ تفسد، کذا في الکافي۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: مطلب المواضع التي لا یجب فیہا رد السلام‘ ج۲، ص: ۳۷۷، ۳۷۸، زکریا)
وإذا أخبر بما یعجبہ فقال: سبحان اللّٰہ، أو لا إلہ إلا اللّٰہ أو واللّٰہ أکبر، إن لم یرد بہ الجواب لا تفسد صلاتہ عند الکل، وإن أراد بہ الجواب فسدت۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب السابع، فیما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۸، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص126

 

answered Jan 22 by Darul Ifta
...