30 views
مسجد کے دروں میں نماز پڑھنا:
(۱۰۵) سوال: جب جماعت ہوتی ہو، تو اگر مقتدی مسجد کے دروں ودروازوں کو چھوڑ کر پیچھے صف میں کھڑے ہوں، تو اس سے نماز میں کچھ کمی آئے گی یا نہیں؟ واضح فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد نوشاد احمد، ارریہ
asked Jan 23 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بغیر ضرورت کے دروں ودروازوں کو چھوڑ کر پیچھے اصل صف میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ؛ بلکہ بلا ضرورت دروں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔(۲)

(۲) عن معاویۃ بن قرۃ عن أبیہ، قال: کنا ننہی أن نصف بین السواري علی عہد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ونطرد عنہا طردا۔ …  وقال: وقد کرہ قوم من أہل العلم أن یصف بین السواري، وبہ یقول أحمد وإسحاق، وقد رخص قوم من أہل العلم فی ذلک، قال ابن العربي: ولا خلاف في جوازہ عند الضیق، وأما عند السعۃ فہو مکروہ للجماعۃ فأما الواحد، فلا بأس بہ، وقد صلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في الکعبۃ بین سواریہا۔‘‘(أخرجہ ابن ماجۃ، في سننہ، ’’إقامۃ الصلوات و السنۃ فیھا، باب الصلاۃ بین السواري في الصف،‘‘ ج۲، ص۷۰، رقم ۱۰۰۲ )
والأصح ما روي عن أبي حنیفۃ أنہ قال: أکرہ أن یقوم بین الساریتین أو في زاویۃ أو في ناحیۃ المسجد أو إلی ساریۃ؛ لأنہ خلاف عمل الائمۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’باب الإمامۃ، مطلب: ھل الإسائۃ دون الکراھۃ أو أفحش منھا‘‘: ج ۲، ص:۳۱۰)
والاصطفاف بین الأسطوانتین غیر مکروہ؛ لأنہ صف فی حق کل فریق، وإن لم یکن طویلا وتخلل الأسطوانۃ بین الصف کتخلل متاع موضع أو کفرجۃ بین رجلین وذٰلک لا یمنع صحۃ الاقتداء ولا یوجب الکراہۃ۔ (السرخسي، المبسوط:ج ۲، ص: ۳۵، (شاملہ)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص166

 

answered Jan 23 by Darul Ifta
...